سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(56) صف کے پیچھے اکیلا کھڑے ہونا

  • 21561
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1051

سوال

(56) صف کے پیچھے اکیلا کھڑے ہونا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

صف کے پیچھے اکیلے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کا حکم کیا ہے؟ اور اگر کوئی شخص مسجد میں داخل ہو اور صف میں جگہ نہ پائے تو کیا کرے؟ اور کیا نابالغ بچے کے ساتھ وہ صف بنا سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صف کے پیچھے اکیلے کھڑے ہو کر نماز پڑھنا باطل ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد ہے:

’’صف کے پیچھے اکیلے کھڑے ہونے والے کی نماز نہیں۔‘‘

آپ سے یہ بھی ثابت ہے کہ ایک بار ایک شخص نے صف کے پیچھے تنہا کھڑے ہو کر نماز پڑھی جب آپ کو معلوم ہوا تو اسے نماز دہرانے کا حکم دیا اور یہ نہیں پوچھا کہ صف میں جگہ ملی یا نہیں۔ یہ واقعہ اس بات کی دلیل ہے کہ صف کے پیچھے تنہا کھڑے ہونے والا صف میں جگہ پائے یا نہ پائے دونوں صورتوں میں اس کا حکم یکساں ہے تاکہ اس سلسلہ میں سستی و کاہلی کا سد باب ہو جائے۔

البتہ اگر کوئی شخص اس وقت پہنچا جب امام رکوع میں ہے چنانچہ صف سے پہلے اس نے رکوع کر لیا۔ پھر سجدہ سے پہلے پہلے صف میں شامل ہو گیا تو یہ اس کے لیے کافی ہو گا جیسا کہ صحیح بخاری میں ابو بکرہ ثقفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے کہ وہ ایک بار نماز کے لیے اس وقت پہنچے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم  رکوع میں تھے چنانچہ صف میں پہنچنے سے پہلے رکوع کر لیا۔پھر صف میں شامل ہوئے آپ نے سلام پھیرنے کے بعد انہیں نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:

’’اللہ تمھارے شوق کو زیادہ کرے مگر آئندہ ایسا نہ کرنا۔‘‘

اس واقعہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے انہیں اس رکعت کو لوٹانے کا حکم نہیں دیا۔

لیکن اگر کوئی شخص اس وقت پہنچے جب امام نماز کی حالت میں ہو اور صف میں اسے کہیں کوئی جگہ نہ ملے تو وہ انتظار کرے یہاں تک کہ کوئی دوسرا شخص آجائے چاہے وہ سات سال یا اس سے زیادہ عمر کا بچہ ہی کیوں نہ ہو پھر اس کے ساتھ صف بنالے ورنہ امام کے دائیں جانب کھڑا ہو جائے۔

یہی اس باب میں وارد تمام حدیثوں کا خلاصہ ہے دعا ہے کہ اللہ تمام مسلمانوں کو دین کی سمجھ بوجھ عطا کرے۔ نیز اس پر ثابت قدم رہنے کی توفیق بخشے بیشک وہ سننے والا اور قریب ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:119

محدث فتویٰ

تبصرے