سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(6) عقیدہ توحید کے متعلق غلطیاں کرنے والے لوگوں کا حکم

  • 21511
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1030

سوال

(6) عقیدہ توحید کے متعلق غلطیاں کرنے والے لوگوں کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بہت سے عوام عقیدہ توحید سے متعلق بڑی بڑی غلطیاں کر بیٹھتے ہیں ،تو ایسے لوگوں کا کیا حکم ہے ؟اور کیا وہ ا پنی جہالت کی وجہ سے معذور تصور کیے جائیں گے؟نیز ان سے شادی بیاہ کرنے اور ان کا ذبیحہ کھانے کا کیا حکم ہے؟

اور  کیا مکہ مکرمہ میں ان کا داخل ہونا درست ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس شخص کے بارے میں معلوم ہو کہ وہ مردوں کو پکارتا،ان سے فریاد کرتا،ان کے لیے نذر مانتا،اور اس طرح کی دیگر عبادتیں ان کے لیے کرتا ہے تو وہ مشرک اور کافر ہے،نہ تو اس سے شادی بیاہ کرنا درست ہے،اور نہ اس کا مسجد حرام میں داخل ہونا جائز ہے، اور نہ ہی اس کے ساتھ مسلمانوں جیسا سلوک کیاجائے گا،بھلے وہ ان باتوں سے اپنی لا علمی کا دعویٰ کرے،یہاں تک کہ وہ اللہ سے توبہ کرلے،اللہ تعالیٰ کا ارشادہے:

﴿وَلا تَنكِحُوا المُشرِكـٰتِ حَتّىٰ يُؤمِنَّ وَلَأَمَةٌ مُؤمِنَةٌ خَيرٌ مِن مُشرِكَةٍ وَلَو أَعجَبَتكُم وَلا تُنكِحُوا المُشرِكينَ حَتّىٰ يُؤمِنوا وَلَعَبدٌ مُؤمِنٌ خَيرٌ مِن مُشرِكٍ وَلَو أَعجَبَكُم أُولـٰئِكَ يَدعونَ إِلَى النّارِ وَاللَّهُ يَدعوا إِلَى الجَنَّةِ وَالمَغفِرَةِ بِإِذنِهِ وَيُبَيِّنُ ءايـٰتِهِ لِلنّاسِ لَعَلَّهُم يَتَذَكَّرونَ ﴿٢٢١﴾... سورةالبقرة

’’اور شرک کرنے والی عورتوں سے تاوقتیکہ وه ایمان نہ لائیں تم نکاح نہ کرو، ایمان والی لونڈی بھی شرک کرنے والی آزاد عورت سے بہت بہتر ہے، گو تمہیں مشرکہ ہی اچھی لگتی ہو اور نہ شرک کرنے والے مردوں کے نکاح میں اپنی عورتوں کو دو جب تک کہ وه ایمان نہ لائیں، ایمان والا غلام آزاد مشرک سے بہتر ہے، گو مشرک تمہیں اچھا لگے۔ یہ لوگ جہنم کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ جنت کی طرف اور اپنی بخشش کی طرف اپنے حکم سے بلاتا ہے، وه اپنی آیتیں لوگوں کے لئے بیان فرما رہا ہے، تاکہ وه نصیحت حاصل کریں۔‘‘

اور فرمایا:

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا إِذا جاءَكُمُ المُؤمِنـٰتُ مُهـٰجِر‌ٰتٍ فَامتَحِنوهُنَّ اللَّهُ أَعلَمُ بِإيمـٰنِهِنَّ فَإِن عَلِمتُموهُنَّ مُؤمِنـٰتٍ فَلا تَرجِعوهُنَّ إِلَى الكُفّارِ لا هُنَّ حِلٌّ لَهُم وَلا هُم يَحِلّونَ لَهُنَّ وَءاتوهُم ما أَنفَقوا وَلا جُناحَ عَلَيكُم أَن تَنكِحوهُنَّ إِذا ءاتَيتُموهُنَّ أُجورَهُنَّ وَلا تُمسِكوا بِعِصَمِ الكَوافِرِ وَسـَٔلوا ما أَنفَقتُم وَليَسـَٔلوا ما أَنفَقوا ذ‌ٰلِكُم حُكمُ اللَّهِ يَحكُمُ بَينَكُم وَاللَّهُ عَليمٌ حَكيمٌ ﴿١٠﴾...سورة الممتحنة

’’اے ایمان والو! جب تمہارے پاس مومن عورتیں ہجرت کرکے آئیں تو تم ان کا امتحان لو۔ دراصل ان کے ایمان کو بخوبی جاننے والا تو اللہ ہی ہے لیکن اگر وه تمہیں ایمان والیاں معلوم ہوں تو اب تم انہیں کافروں کی طرف واپس نہ کرو، یہ ان کے لیے حلال نہیں اور نہ وه ان کے لیے حلال ہیں، اور جو خرچ ان کافروں کا ہوا ہو وه انہیں ادا کردو، ان عورتوں کو ان کے مہر دے کر ان سے نکاح کر لینے میں تم پر کوئی گناه نہیں اور کافر عورتوں کی ناموس اپنے قبضہ میں نہ رکھو اور جو کچھ تم نے خرچ کیا ہو، مانگ لو اور جو کچھ ان کافروں نے خرچ کیا ہو وه بھی مانگ لیں یہ اللہ کا فیصلہ ہے جو تمہارے درمیان کر رہا ہے، اللہ تعالیٰ بڑے علم (اور) حکمت والا ہے۔‘‘

اور فرمایا:

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا إِنَّمَا المُشرِكونَ نَجَسٌ فَلا يَقرَبُوا المَسجِدَ الحَرامَ بَعدَ عامِهِم هـٰذا وَإِن خِفتُم عَيلَةً فَسَوفَ يُغنيكُمُ اللَّهُ مِن فَضلِهِ إِن شاءَ إِنَّ اللَّهَ عَليمٌ حَكيمٌ ﴿٢٨﴾... سورةالتوبة

’’اے ایمان والو! بے شک مشرک بالکل ہی ناپاک ہیں وه اس سال کے بعد مسجد حرام کے پاس بھی نہ پھٹکنے پائیں اگر تمہیں مفلسی کا خوف ہے تو اللہ تمہیں دولت مند کر دے گا اپنے فضل سے اگر چاہے اللہ علم وحکمت والا ہے۔‘‘

جو لوگ مذکورہ بالا امور سے اپنی جہالت و لا علمی کا دعویٰ کریں تو ان کی جہالت کا کوئی اعتبار نہیں ہوگا،بلکہ واجب ہے کہ ان کے ساتھ کافروں جیسا برتاؤ کیا جائے یہاں تک کہ وہ اللہ سے توبہ کرلیں،کیونکہ ایسے لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿وَإِذا فَعَلوا فـٰحِشَةً قالوا وَجَدنا عَلَيها ءاباءَنا وَاللَّهُ أَمَرَنا بِها قُل إِنَّ اللَّهَ لا يَأمُرُ بِالفَحشاءِ أَتَقولونَ عَلَى اللَّهِ ما لا تَعلَمونَ ﴿٢٨ قُل أَمَرَ رَبّى بِالقِسطِ وَأَقيموا وُجوهَكُم عِندَ كُلِّ مَسجِدٍ وَادعوهُ مُخلِصينَ لَهُ الدّينَ كَما بَدَأَكُم تَعودونَ ﴿٢٩ فَريقًا هَدىٰ وَفَريقًا حَقَّ عَلَيهِمُ الضَّلـٰلَةُ إِنَّهُمُ اتَّخَذُوا الشَّيـٰطينَ أَولِياءَ مِن دونِ اللَّهِ وَيَحسَبونَ أَنَّهُم مُهتَدونَ ﴿٣٠﴾... سورةالاعراف

’’اور وه لوگ جب کوئی فحش کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو اسی طریق پر پایا ہے اور اللہ نے بھی ہم کو یہی بتایا ہے۔ آپ کہہ دیجیئے کہ اللہ تعالیٰ فحش بات کی تعلیم نہیں دیتا، کیا اللہ کے ذمہ ایسی بات لگاتے ہو جس کی تم سند نہیں رکھتے؟ (28) آپ کہہ دیجیئے کہ میرے رب نے حکم دیا ہے انصاف کا اور یہ کہ تم ہر سجده کے وقت اپنا رخ سیدھا رکھا کرو اور اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طور پر کرو کہ اس عبادت کو خالص اللہ ہی کے واسطے رکھو۔ تم کو اللہ نے جس طرح شروع میں پیدا کیا تھا اسی طرح تم دوباره پیدا ہوگے (29) بعض لوگوں کو اللہ نے ہدایت دی ہے اور بعض پر گمراہی ثابت ہوگئی ہے۔ ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر شیطانوں کو دوست بنالیا ہے اور خیال رکھتے ہیں کہ وه راست پر ہیں۔‘‘

نیز نصاریٰ اور ان جیسے لوگوں کے بارے میں فرمایا:

﴿قُل هَل نُنَبِّئُكُم بِالأَخسَرينَ أَعمـٰلًا ﴿١٠٣ الَّذينَ ضَلَّ سَعيُهُم فِى الحَيو‌ٰةِ الدُّنيا وَهُم يَحسَبونَ أَنَّهُم يُحسِنونَ صُنعًا ﴿١٠٤﴾... سور ةالكهف

’’کہہ دیجئے کہ اگر (تم کہو تو) میں تمہیں بتا دوں کہ باعتبار اعمال سب سے زیاده خسارے میں کون ہیں؟ (103) وه ہیں کہ جن کی دنیوی زندگی کی تمام تر کوششیں بیکار ہوگئیں اور وه اسی گمان میں رہے کہ وه بہت اچھے کام کر رہے ہیں۔‘‘

اس مفہوم کی اور بھی بہت ساری آیتیں وارد ہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:44

محدث فتویٰ

تبصرے