اگر کسی نے اپنی ماں کی طرف سے حج کیا۔ میقات پر تلبیہ حج کہا، لیکن اپنی ماں کی طرف سے تلبیہ نہ کہا تو ایسے آدمی کے لیے کیا حکم ہے؟
اگر اس کی نیت ماں کی طرف سے حج کرنے کی تھی لیکن تلبیہ میں ذکر کرنا بھول گیا تو حج اس کی ماں کی طرف سے ہو گا۔ اس لیے کہ نیت( تلبیہ سے) زیادہ قوی ہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:" اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے"اس لیے اگر نیت دوسرے کی طرف سے حج کرنے کی تھی لیکن احرام کے وقت ذکر کرنا بھول گیا تو حج اسی کی طرف سے ہو گا جس کی طرف سے نیت کی تھی۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب