قیامت کے دن میدان محشر میں کس کے نام سے انسان کو پکارا جائے گا، ماں کے نام سے یا باپ کے نام سے، قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دیں؟ (ام اسامہ: لاہور کینٹ)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"عہد توڑنے والے کے لئے قیامت کے دن ایک جھنڈا اٹھایا جائے گا اور کہا جائے گا یہ فلاں بن فلاں کی دغا بازی ہے۔"
(صحیح بخاری، کتاب الادب: 6177،6178۔ مسلم، ابوداؤد وغیرھا)
امام بخاری نے اس حدیث پر یوں باب قائم کیا ہے:
"یعنی لوگوں کو ان کے باپوں کے نام سے قیامت کے دن پکارا جائے گا۔"
اس حدیث کے ان الفاظ "فلاں بن فلاں کی دغا بازی ہے۔" سے امام بخاری نے یہ اخذ کیا ہے کہ قیامت والے دن آدمی کو باپ کے نام سے پکارا جائے گا۔
ماں کے نام سے نہیں کیونکہ یہ نہیں فرمایا کہ یہ فلاں بن فلانہ کی دغا بازی ہے۔ امام ابن بطال فرماتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان میں ایسے لوگوں کا رد ہے جو سمجھتے ہیں کہ قیامت والے دن لوگوں کو ان کی ماؤں کے نام سے ہی پکارا جائے گا۔ اس لئے کہ اس میں ان کے باپوں پر پردہ ڈالا جائے گا۔ یہ حدیث ان کے قول کے خلاف ہے۔
(شرح صحیح البخاری 9/335)
اور جو روایات ماؤں کے نام سے پکارنے پر دلالت کرتی ہیں وہ انتہائی ضعیف اور منکر ہیں۔ ملاحظہ ہو (فتح الباری 10/563)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب