سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(60) دو بیویوں کے درمیان عدل کرنا

  • 21400
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1735

سوال

(60) دو بیویوں کے درمیان عدل کرنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی کی دو بیویاں ہیں ایک کے حقوق صحیح ادا کرتا ہے جب کہ دوسری بیوی کے ساتھ لڑائی جھگڑا رکھتا ہے اور صحیح اخراجات بھی نہیں دیتا اس کا شرعی حکم ذکر کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس آدمی کی دو یا دو سے زائد بیویاں ہوں تو اس پر ان کے درمیان نان نفقہ رہائش اور رات بسر کرنے میں عدل کرنا واجب ہے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿فَإِن خِفتُم أَلّا تَعدِلوا فَو‌ٰحِدَةً ...﴿٣﴾... سورةالنساء

"اگر تمہیں ڈر ہو کہ عدل نہیں کر سکو گے تو ایک ہی کافی ہے۔"

معلوم ہوا کہ عورتوں کے درمیان عدل کرنا واجب و ضروری ہے اور جو شخص اپنی ازواج میں عدل سے کام نہیں لیتا اس کے متعلق ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:

(من كان له امرأتان يميل لإحداهما على الأخرى جاء يوم القيامة احد شقيه مائل) (کتاب عشرۃ النساء للنسائی (4) ابوداؤد: 2134)

"جس شخص کی دو بیویاں ہوں وہ ان میں سے ایک کی طرف مائل ہو وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کی جانب مفلوج ہو گی۔"

البتہ اگر دل میں کسی کی محبت زیادہ ہو گی تو یہ ایک فطری عمل ہے اس میں مواخذہ نہیں۔ (واللہ اعلم)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

جلد3۔کتاب النکاح-صفحہ323

محدث فتویٰ

تبصرے