سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(60) دو بیویوں کے درمیان عدل کرنا

  • 21400
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-20
  • مشاہدات : 1590

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی کی دو بیویاں ہیں ایک کے حقوق صحیح ادا کرتا ہے جب کہ دوسری بیوی کے ساتھ لڑائی جھگڑا رکھتا ہے اور صحیح اخراجات بھی نہیں دیتا اس کا شرعی حکم ذکر کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس آدمی کی دو یا دو سے زائد بیویاں ہوں تو اس پر ان کے درمیان نان نفقہ رہائش اور رات بسر کرنے میں عدل کرنا واجب ہے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿فَإِن خِفتُم أَلّا تَعدِلوا فَو‌ٰحِدَةً ...﴿٣﴾... سورةالنساء

"اگر تمہیں ڈر ہو کہ عدل نہیں کر سکو گے تو ایک ہی کافی ہے۔"

معلوم ہوا کہ عورتوں کے درمیان عدل کرنا واجب و ضروری ہے اور جو شخص اپنی ازواج میں عدل سے کام نہیں لیتا اس کے متعلق ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:

(من كان له امرأتان يميل لإحداهما على الأخرى جاء يوم القيامة احد شقيه مائل) (کتاب عشرۃ النساء للنسائی (4) ابوداؤد: 2134)

"جس شخص کی دو بیویاں ہوں وہ ان میں سے ایک کی طرف مائل ہو وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کی جانب مفلوج ہو گی۔"

البتہ اگر دل میں کسی کی محبت زیادہ ہو گی تو یہ ایک فطری عمل ہے اس میں مواخذہ نہیں۔ (واللہ اعلم)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

جلد3۔کتاب النکاح-صفحہ323

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ