السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اہل حدیث مساجد میں علیحدہ سے عورتوں کا انتظام موجود ہے۔کیا حائضہ عورت مسجد کے کسی کونے میں بیٹھ کر ذکر واذکار کر سکتی ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں مسئلے کی وضاحت فرمادیں۔(محمد فیاض دامانوی بریڈفورڈانگلینڈ)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"وجهوا هذه البيوت عن المسجد ، فأني لا أحل المسجد لحائظ ولا جنب"
"ان گھروں(کے دروازوں )کو دوسری طرف پھیردو۔کیونکہ میں مسجد کو حائضہ اور جنبی کے لیے حلال قرارنہیں دیتا۔(سنن ابی داؤد:232وسندہ حسن وصححہ ابن خزیمہ:1327)
اس روایت کے روای افلت بن خلیفہ صدوق ہیں۔(دیکھئے تقریب التہذیب:546)
اور جسرہ بنت وجاجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی توثیق امام عجلی رحمۃ اللہ علیہ ، حافظ ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ اور امام ابن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ سے ثابت ہے اور جمہور کی اس توثیق کے مقابلے میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا قول "عند جسرة عجائب" مرجوح ہے۔
ثابت ہوا کہ حائضہ عورت مسجد میں نہ داخل ہو سکتی ہے اور نہ مسجد میں ذکر و اذکار کر سکتی ہے۔[1]
[1] ۔اس سوال کے تفصیلی جواب کے لیے ملاحظہ ہو:اشاعۃ الحدیث:127۔128)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب