السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اکثر یہ بات سننے اور دیکھنے کا مشاہدہ ہوا ہے کہ اہل حدیث علماء خطبہ جمعۃ المبارک اور اصلاحی پروگرام میں منبر پر کھڑے ہو کر تقریر کرنے سے پہلے اپنے سامنے بیٹھے لوگوں کو"السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ" کہتے ہیں۔
ہمارا ایک الحدیث بھائی کہتا ہے کہ خطیب حضرات کو منبر پر کھڑا ہو کر تقریر شروع کرنے سے پہلے"السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ" کہنا بدعات ہے۔(آفتاب احمد سلفی دولت نگر)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کسی صحیح حدیث سے یہ بات ثابت نہیں کہ خطیب منبر پر بیٹھ کر لوگوں کو السلام علیکم کہے۔(دیکھئےمیری کتاب بتحقیقی مقالات ج3ص157فقرہ 6)
میرے علم کے مطابق ثقہ تابعی امام عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ سے ثابت ہے کہ وہ جب منبرپر چڑھ جاتے تو لوگوں کو سلام کہتے اور لوگ ان کا جواب دیتے تھے۔(مصنف ابن ابی شیبہ2/114ح519وسندہ حسن)
خیرالقرون کے اس عمل سے معلوم ہوا کہ خطبہ سے پہلے خطیب کا لوگوں کو سلام کہنا جائز ہے، لہٰذا اسے بدعت کہنا غلط ہے اور اگر اس حالت میں سلام نہ کہے تو بھی بالکل صحیح ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب