السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک روایت میں آیا ہے کہ:
"جب اہل مدینہ یزید (بن معاویہ)کے پاس سے واپس آئے تو عبد اللہ بن مطیع اور ان کے ساتھی حنفیہ کے پاس آئے اور یہ خواہش ظاہر کی کہ وہ یزید کی بیعت توڑ دیں لیکن محمد بن حنفیہ نے ان کی بات سے انکار کر دیا۔ تو عبد اللہ بن مطیع نے کہا:یزید شراب پیتا ہے نماز چھوڑتا ہے اور کتاب اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کرتا ہے:
تو محمد بن حنفیہ نے کہا کہ میں نے تو اس میں ایسا کچھ نہیں دیکھا جیسا کہ تم کہہ رہے ہو، جبکہ میں اس کے پاس جا چکا ہوں اور اس کے ساتھ قیام کر چکا ہوں۔
میں نے اس دوران میں اسے نماز کا پابند خیر کا متلاشی علم دین کا طالب اور سنت کا ہمیشہ پاسدار پایا۔ تو لوگوں نے کہا:یزید ایسا آپ کو دکھانے کے لیے کر رہا تھا۔"الخ(البدایہ والنہایہ 8/233،تاریخ الاسلام للذہبی 5/274)
کیا یہ روایت صحیح ہے؟(ایک سائل)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ روایت حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ اور حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ دونوں نے بغیر کسی سند کے ساتھ ابوالحسن علی بن عبداللہ بن ابی سیف المدائنی (م224ھ) سے نقل کی ہے۔
مدائنی 224ھ میں فوت ہوئے جبکہ حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ 701ھ میں پیدا ہوئے تھے۔
حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ 673ھ میں پیدا ہوئے اور دونوں (ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ و ذہبی رحمۃ اللہ علیہ )نے یہ وضاحت و صراحت نہیں کی کہ انھوں نے یہ روایت مدائنی کی کسی کتاب یا کسی دوسری کتاب سے مدائنی کی سند سے نقل کی ہے،لہٰذا یہ روایت سخت منقطع و بے سند یعنی مردودہے۔
جناب کفایت اللہ سنا بلی صاحب کا یہ کہنا :"اس روایت کو امام ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ اور امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے امام مدائنی کی کتاب سے سند کے ساتھ نقل کر دیا ہے۔"بالکل عجیب و غریب ہے۔ سنابلی صاحب کو کس نے بتایا ہے کہ حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ اور حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ روایت مدائنی کی فلاں کتاب سے نقل کی ہے؟
حوالہ پیش کریں اور مدائنی کی کتاب کا نام بھی بتائیں تاکہ اصل کتاب تلاش کر کے یہ روایت دیکھی جائے۔
نیز بطور الزام عرض ہے کہ اگر اس روایت کو صحیح تسلیم کیا جائے تو یزید بن معاویہ کا شرابی اور تارک الصلوٰۃ ہونا ثابت ہو جاتا ہے۔
تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ عبداللہ بن مطیع بن الاسود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے یعنی وہ رؤیت کے لحاظ سے صحابی ہیں:
انھیں حافظ ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ ، ابن الاثیر رحمۃ اللہ علیہ ، ذہبی رحمۃ اللہ علیہ اور ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ وغیرہم نے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین میں ذکر کیا۔ (دیکھئے کتاب الثقات لابن حبان 3/219،اسد الغابہ 3/262تجرید اسماء الصحابہ للذہبی 1/335،فتح الباری 6/615تحت 3602)
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے تقریب التہذیب میں لکھا ہے۔"لہ رویۃ "یعنی انھیں رؤیت حاصل ہے(3626)
حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے بھی لکھا ہے:
"ولد في حياة رسول الله صلى الله عليه وسلم وحنـكه ودعـا له بالبركة"
آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں پیدا ہوئے ،آپ( صلی اللہ علیہ وسلم )نے انھیں گھٹی دی اور ان کے لیے برکت کی دعا فرمائی ۔(البدایہ والنہایہ9/126وفیات 73ھ)
جب صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمارہے ہیں کہ یزید شرابی ہے اور نمازیں بھی ترک کردیتا ہے تو صحابی کے مقابلے میں تابعی کی بات کون سنتا ہے؟
دوسرے یہ کہ صحابی کی بات میں اثبات ہے اور تابعی کی بات میں نفی ہے اور مشہور اصول ہے کہ نفی پر اثبات مقدم ہوتا ہے۔
ہمارے نزدیک تو یہ روایت ہی ثابت نہیں لہٰذا یزید بن معاویہ کا شرابی ہونا یا تارک الصلوٰۃ ہونا ثابت ہی نہیں۔ واللہ اعلم (26/مارچ 2013ء)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب