سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(51) متعۃ النساء حرام ہے

  • 21304
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1703

سوال

(51) متعۃ النساء حرام ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شیعہ نے سوال پوچھا ہے کہ متعہ حرام ہے تو لونڈی سے بغیر نکاح کئے ہم بستری کرنا کیا جائز کام ہے؟(محمد انور راولپنڈی)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام ابن شہاب الزہری رحمۃ اللہ علیہ  نے عبداللہ بن محمد بن علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ  اور حسن  بن محمد بن علی ابی طالب  رحمۃ اللہ علیہ  دونوں سے روایت کی، ان دونوں نے اپنے والد (امام) محمد بن علی بن ابی طالب رحمۃ اللہ علیہ (ابن الحنفیہ)سے روایت بیان کی ، انھوں نےاپنے والد (سیدنا امیر المومنین )علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت بیان کی کہ:

"أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن متعة النساء يوم خيبر"

"بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے خیبر کے دن عورتوں کے متعہ سے منع فرمادیا۔(مؤطا امام مالک روایۃ یحیی 2/542ح1178روایۃ ابن القاسم بتحقیقی 64وسندہ صحیح الزہری صرح بالسماع کتاب الام للشافعی 5/79ح1634،مسند احمد 1/79ح593صحیح بخاری 5115باختلاف یسیر وسندہ صحیح ،صحیح مسلم 1407ترقیم دارالسلام 3431)

اس حدیث کے راوی محمد بن ابی طالب رحمۃ اللہ علیہ  (عرب ابن الحنفیہ)"ثقہ عالم"تھے۔ دیکھئے تقریب التہذیب (6157)

مامقانی شیعہ نے بھی انھیں ثقہ قراردیا ہے۔دیکھئے تنقیح المقال (ج1ص133ت10433)

عبد اللہ بن محمد بن علی بن ابی طالب رحمۃ اللہ علیہ  ثقہ تھے۔ دیکھئے تقریب التہذیب(3593)

انھیں ابن سعد امام عجلی رحمۃ اللہ علیہ ، اور حافظ ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ  وغیرہم نے ثقہ کہا ہے دیکھئے طبقات ابن سعد(5/328)تاریخ العجلی (881) اور کتاب الثقات لا بن حبان(7/2)

حسن بن محمد علی بن ابی طالب رحمۃ اللہ علیہ  ثقہ فقیہ تھے دیکھئے تقریب التہذیب (1284)

انھیں امام عجلی رحمۃ اللہ علیہ  (الثقات،التاریخ 286)اور حافظ ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ  (الثقات 4/122)نے ثقہ قراردیا۔امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا:"وهو صيح الحديث"اور وہ صحیح حدیثیں بیان کرنے والے تھے۔(المؤتلف والمختلف2/748)

امام ابن شہاب الزہری  رحمۃ اللہ علیہ  نے عبد اللہ اور حسن دونوں سے"اخبرنی"کہہ کہ سماع کی تصریح کردی۔(دیکھئے صحیح بخاری 5115)

اس صحیح حدیث کے علاوہ بھی بہت سی صحیح حدیثوں سے شیعوں والے متعہ (متعہ النساء) حرام ہونا ثابت ہے۔ مثلاً:

1۔سید نا سلمہ بن الاکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے (فتح مکہ کے بعد )اوطاس والے سال تین(دن)متعہ کی اجازت دی۔ پھر اس کے بعد اس سے منع کر دیا۔(صحیح مسلم:1405ترقیم دارالسلام :3418)

2۔سیدنا سبرہ بن معبدالجہنی  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"يا أيها الناس إني قد كنت أذنت لكم في الاستمتاع من النساء وإن الله قد حرم ذلك إلى يوم القيامة"

"اے لوگو! میں نے تمھیں عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے کی اجازت دی تھی اور بے شک اللہ نے اسے قیامت کے دن تک حرام قراردیا ہے۔(صحیح مسلم:1405ترقیم دارالسلام :3422)

یہ حدیث انھوں (سیدنا سبرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ )نے(بیت اللہ)کے رکن اور دروازے کے پاس بیان کی تھی۔

3۔سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

نکاح طلاق عدت اور میراث نے متعہ کو حرام اور ختم کر دیا ہے۔(صحیح ابن حبان الاحسان 4137وسندہ حسن دوسرا نسخہ 4149والموارد 1267)

اس حدیث کے راوی مؤمل بن اسماعیل  رحمۃ اللہ علیہ  جمہور کے نزدیک ثقہ و صدوق تھے لہٰذا ان پر جرح مردود ہے اور ان کی حدیث امام سفیان ثوری سے صحیح اور دوسروں سے حسن لذاتہ ہوتی ہے۔(دیکھئے میری کتاب علمی مقالات ج1ص417۔426)

4۔امام سالم بن عبداللہ بن عمر رحمۃ اللہ علیہ  سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے(سیدنا)عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے متعہ کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا:حرام ہے۔ اس نے کہا: فلاں تواس میں یہ کہتا ہے۔ پس انھوں( رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے فرمایا:"

"والله لقد علم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم حرمها يوم خيبر وما كنا مسافحين "

"اللہ کی قسم! وہ جانتا ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اسے خیبر والے دن حرام قراردیا تھا اور ہم زانی نہیں تھے۔(السنن الکبری للبیہقی 7/202وسندہ صحیح)

5۔سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے فرمایا:بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ہمیں تین دفعہ متعہ کی اجازت دی تھی پھر اسے حرام کر دیا۔ اللہ کی قسم !اگر مجھے کسی شادی شدہ شخص کے بارے میں معلوم ہوا کہ اس نے متعہ کیا ہے تو میں اسے رجم کروں گا۔(سنن ابن ماجہ 1963وسندہ حسن البحرالزخارللبزار183)

سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  متعۃ النساء کو جائز نہیں سمجھتے تھے جیسا کہ صحیح روایت میں آیا ہے۔علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے ایک آدمی کا ذکر کیا گیا کہ وہ متعۃ النساء کو جائز سمجھتا ہے تو(سیدنا ) علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے اسے کہا:

"إنك امرؤٌ تائه" تو بیوقوف آدمی ہے"

(مسند ابی عوانہ 2/276ح3298وسندہ صحیح السنن الکبری للبیہقی 7/202وسندہ صحیح نیز دیکھئے صحیح مسلم 1407ترقیم دالسلام :3423)

سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے بھی عورتوں والے متعہ سے منع کیا۔(دیکھئےصحیح مسلم:1405ترقیم دارالسلام :3417)

سیدنا عبد اللہ بن الزبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بھی متعۃ النساء کے سخت مخالف تھے۔(دیکھئےصحیح مسلم:1406ترقیم دارالسلام :3429)

سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  پہلے متعۃ النساء کو جائز سمجھتے تھے لیکن بعد میں انھوں نے اس سے رجوع کر لیاتھا لہٰذا ان کی طرف سے جواز کا فتوی منسوخ ہے۔

مشہور ثقہ تابعی امام ربیع سبرہ  رحمۃ اللہ علیہ  سے روایت ہے کہ:

"مامات ابن عباس حتى رجع عن هذه الفتيا"

"ابن عباس( رضی اللہ تعالیٰ عنہ )نے فوت ہونے سے پہلے اس (متعۃ النکاح کے) فتوے سے رجوع کر لیا تھا ۔(مسند ابی عوانہ طبعہ جدیدہ ج2ص273ح3284وسندہ صحیح)

فائدہ: امام عبدالملک بن عبدالعزیز بن جریج  رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا:

"اشهدوا أني قد رجعت عنها"

"گواہ رہو کہ میں نے اس(متعۃ النکاح ) سے رجوع کر لیا ہے۔(مسند ابی عوانہ 2/279ح3313وسندہ صحیح)

سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے رجوع کرنے کے بعد صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا متعۃ النساء کی حرمت پر اجماع ہوگیا۔دیکھئے شرح معانی الآثارللطحاوی (2/27دوسرا نسخہ 3/27)

مشہور ثقہ تابعی امام سعیدبن المسیب  رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا:

"نَسَخَت المُتعةَ آية الميراثُ"

متعہ کو میراث نے منسوخ کر دیا۔(مصنف ابن ابی شیبہ 4/292ح17064وسندہ صحیح)

امام مکحول الشامی  رحمۃ اللہ علیہ  سے پوچھا گیا:ایک آدمی نے ایک عورت سے خاص مقرر وقت تک کے لیے نکاح (یعنی متعہ)کیا؟تو انھوں نے جواب دیا:

"ذلك الزنا"یہ زناہے۔(مصنف ابن ابی شیبہ 4/294ح17072وسندہ صحیح)

یہ ہیں وہ روایات اجماع صحابہ اور آثار جن کی بنا پر متعۃ النساء کو اہل سنت حرام کہتے ہیں۔شیعہ (روافض سبائیہ )کی کتب روایات میں بھی حرمت متعہ کی روایات موجود ہیں۔

مثلاً ابو جعفر محمد بن الحسن الطوسی (متوفی 460ھ)نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے نقل کیا:"

"حرم رسول الله صلى الله عليه وآله يوم خيبر لحوم الحمر الأهلية ونكاح المتعة "

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے گھر یلو گدھوں کے گوشت اور نکاح متعہ کو حرام قراردیا۔(الااستبصار فیما اختلف من الاخبار ج3ص202 نیز دیکھئے زیدی شیعوں کی مندرجہ زید ص271)

طوسی نے اس روایت کو التقیہ پر محمول کیا ہے لیکن ہمارے لیے طوسی کا کلام حجت نہیں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کا فرمان حجت ہے لہٰذا یہ عبارت تقیے پر محمول نہیں بلکہ حرمت متعہ پر واضح دلیل ہے نیز اس روایت کو طوسی کا شاذ قراردینا بھی غلط ہے کیونکہ یہ روایت صحیح احادیث کے بالکل مطابق ہے:

تنبیہ: شیعہ کا درج بالا بطور الزام پیش کیا گیا ہے ہمارے لیے اہل سنت کی کتب  احادیث کی روایات معتبرہ کافی ہیں اور شیعہ کتب روایات پر ان کے موضوع مردود اور ضعیف ہونے کی وجہ سے کوئی اعتماد نہیں الایہ کہ وہ روایات اہل حق کی بیان کردہ احادیث صحیحہ کے موافق ہوں۔

امام ابن شہاب الزہری رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا:

"ما رأيت قوماً أشبه بالنصارى من السبئية"

"میں نے (اپنے زمانے میں)سبائیوں سے زیادہ نصاریٰ سے مشابہ کوئی قوم نہیں دیکھی ۔ اس اثر کے راوی امام احمد بن یونس  رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا:( هم الرافضة) وہ (یعنی سبائیوں سے مراد) رافضی ہیں۔ (الشریعہ للا جری ص955ح 2028وسندہ صحیح)

اب سوال کے دوسرے حصے کا جواب پیش خدمت ہے:

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿وَالَّذينَ هُم لِفُروجِهِم حـٰفِظونَ ﴿٥ إِلّا عَلىٰ أَزو‌ٰجِهِم أَو ما مَلَكَت أَيمـٰنُهُم فَإِنَّهُم غَيرُ مَلومينَ ﴿٦ فَمَنِ ابتَغىٰ وَراءَ ذ‌ٰلِكَ فَأُولـٰئِكَ هُمُ العادونَ ﴿٧﴾... سورة المؤمنون

"اور وہ(مومنین) اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ،سوائے اپنی بیویوں اور لونڈیوں کے ،پس اس میں اُن پر کوئی ملامت نہیں ہے۔پھر جس نے اس کے علاوہ کوئی دوسری(چیز)طلب کی تو یہی لوگ سرکش ہیں۔"

اس آیت سے معلوم ہوا کہ مالک کا اپنی زر خرید لونڈی سے جماع کرنا جائز ہے اور وہ اس کی بیوی کے حکم میں ہونے کی وجہ سے اس کے لیے حلال ہے۔

یاد رہے کہ سابقہ زمانوں میں لونڈیاں اور غلام ہوتے تھے ۔لونڈی کا خریدنا ہی اس کے ساتھ نکاح ہے الایہ کہ اس کا مالک کوئی تخصیص کردے۔

عصر حاضر میں اسلامی حکومت(خلافت اسلامیہ)کے خاتمے اور بعض و جوہ (اعذار) سے دنیا میں غلام اور لونڈیاں موجود نہیں ہیں۔ آیت مذکورہ کے الفاظ سے دو قسم کے ازواجی تعلقات کا ثبوت واضح ہے۔

(1)بیویاں(2)لونڈیاں۔ان کے علاوہ متعۃ النساء اور مشت زنی وغیرہ کا کوئی ثبوت نہیں لہٰذا :

﴿فَمَنِ ابتَغىٰ وَراءَ ذ‌ٰلِكَ فَأُولـٰئِكَ هُمُ العادونَ ﴿٣١﴾... سورة المعارج

کی روسے یہ حرام ہیں۔ متعۃ النساء بعض خاص مقامات پر عارضی طور پر جائز ہوا تھا۔پھر بعد میں اسے منسوخ کر کے قیامت تک کے لیے حرام کر دیا گیا۔(14جنوری 2010ء)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد3۔نکاح و طلاق کے  مسائل-صفحہ166

محدث فتویٰ

تبصرے