سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(35) میت والوں کے لیے تین دن کھانا تیار کرنا

  • 21288
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1859

سوال

(35) میت والوں کے لیے تین دن کھانا تیار کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میت کے گھر والوں کے لیے کتنے دن کھانا پکاکر بھیجنا جائزہے؟

2۔عموماً تین دن مشہور ہے۔کتاب وسنت اور آثار سلف صالحین سے تفصیلاً جواب عنایت فرمائیں۔(محمد رمضان سلفی،عارف والا)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سیدنا عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"اصْنَعُوا لآلِ جَعْفَرٍ طَعَامًا فَإِنَّهُ قَدْ أَتَاهُمْ أَمْرٌ شَغَلَهُمْ"

"آل جعفر کے لیے کھانا  تیار کرو،کیونکہ ایسی بات ہوگئی ہے جس نے انھیں مشغول کردیا ہے۔"(سنن ابی داود 3132 وسندہ حسن وصححہ الترمذی:998 الحاکم 1/372 والذہبی)

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ میت والوں کے لیے ان کے رشتہ داروں،دوستوں اور ہمدردوں کو مصیبت کے وقت کھانا تیار کرکے بھیجنا چاہیے۔بہتر یہی ہے کہ کھانا عام مناسب ہو اورتمام تکلفات سے اجتناب کیاجائے۔

چونکہ عام میت پر سوگ اور غم صرف تین دن کے لیے ہے،جیسا کہ صحیح بخاری(1279،نیز دیکھئے صحیح مسلم:938 بعد 1491) کی حدیث سے  ثابت ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے آل جعفر کو تین(دن رات) کی مہلت دی تھی،پھر اس کے بعد آپ تشریف لائے اور فرمایا:

"لاَ تَبْكُوا عَلَى أخِي بَعْدَ اليَوْمِ"

"آج کے بعد میرے بھائی پر نہ رونا،یعنی اس کا سوگ نہ کرو"

(سنن ابی داود :192 وسندہ صحیح وصححہ النووی علی شرط البخاری ومسلم ریاضف الصالحین :1642)

ان دونوں حدیثوں کو ملاکر معلوم ہوا کہ اہل میت کے لیے تین دن رات  تک کھانا تیار کرکے بھیجنا صحیح اور جائز ہے۔

تنبیہ:۔

یہ معلوم نہیں کہ متاخرین حنفیہ میں سے طحاوی حنفی نے صرف ایک رات دن کا کھانا بھیجنے کا کس دلیل سے فتویٰ دے رکھاہے؟

(طحاوی کے حوالے کے لیے دیکھئے شیخ فضل الرحمان بن محمدی کی کتاب :جنازے کے مسائل ص 183)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد3۔نمازِ جنازه سے متعلق مسائل-صفحہ127

محدث فتویٰ

تبصرے