السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
آپ کی اکثر تصانیف میں جمہور کا ذکر آتاہے۔جمہور سے مراد کون لوگ ہیں؟آپ کے نزدیک جمہور میں کون کون سے محدثین اورعلماء شامل ہیں؟ (عبدالمتین ۔آسٹریلیا)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اسماء الرجال میں جمہور سے مراد ثقہ وصدوق صحیح العقیدہ محدثین کرام کی اکثریت ہےمثلاً ایک کے مقابلے میں دو جمہور ہیں۔
مسئلہ سمجھانے کے لیےایک مثال پیش خدمت ہے:
صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے ایک بنیادی راوی فلیح بن سلیمان المدنی رحمۃ اللہ علیہ ہیں۔ان پر درج ذیل محدثین نے ضعیف وغیرہ کی جرح کی ہے:
(الف) یحییٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ ،ابوحاتم الرازی رحمۃ اللہ علیہ ،نسائی رحمۃ اللہ علیہ ، ابواحمد الحاکم علی بن المدینی رحمۃ اللہ علیہ ،ابوکامل مظفر بن مدرک ،ابوزرعۃ الرازی رحمۃ اللہ علیہ ،عقیلی رحمۃ اللہ علیہ ،ابن الجوزی رحمۃ اللہ علیہ اور بیہقی رحمۃ اللہ علیہ ۔(کل 10عدد)
امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ کی طرف منسوب جرح باسند صحیح ثابت نہیں،لہذا ان کا حوالہ پیش کرنا غلط ہے۔اور درج ذیل محدثین نے ان کی توثیق کی ہے،یعنی ثقہ وصحیح الحدیث وغیرہما قراردیاہے:
(ب) بخاری رحمۃ اللہ علیہ ،مسلم رحمۃ اللہ علیہ ، بیہقی رحمۃ اللہ علیہ ،ابن خذیمہ رحمۃ اللہ علیہ ،ترمذی رحمۃ اللہ علیہ ،حاکم رحمۃ اللہ علیہ ،ابن عدی رحمۃ اللہ علیہ ،ذہبی رحمۃ اللہ علیہ ،ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ ،دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ ،ابن حجر العسقلانی رحمۃ اللہ علیہ ،ابن الجارود رحمۃ اللہ علیہ ،ابوعوانہ رحمۃ اللہ علیہ ،ابونعیم الاصبہانی رحمۃ اللہ علیہ ،ضیاءالمقدسی رحمۃ اللہ علیہ ،بغوی رحمۃ اللہ علیہ اور ابن شاہین رحمۃ اللہ علیہ وغیرہم(کل 17عدد) (تفصیل کے لیے دیکھئے میری کتاب:تحقیقی مقالات4/368۔370)
بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے ان کی ایک روایت کو صحیح قراردیاہے اور ایک کو منکر کہا ہے جس کی تطبیق یہ ہے:"صحيح الحديث في غيرها ماانكر عليه"
اس تحقیق سے معلوم ہواکہ فلیح بن سلیمان جمہور یعنی اکثر محدثین کے نزدیک ثقہ وصدوق ہونے کیوجہ سے صحیح الحدیث یا حسن الحدیث راوی ہیں اور ان پر جرح مردود ہے۔میرے نزدیک سلف صالحین کے مختلف طبقات ہیں،مثلاًصحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ،تابعین رحمۃ اللہ علیہ ،تبع تابعین رحمۃ اللہ علیہ ،اوراتباع تبع تابعین رحمۃ اللہ علیہ یعنی تین سو سالہ زمانہ خیر القرون ،چھٹی صدی ہجری تک زمانہ تدوین حدیث اور اس کے بعد نویں صدی ہجری تک کے علمائے اسلام۔صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کے بعد ہر طبقے کے ہر فرد کے لیے صحیح العقیدہ اور ثقہ وصدوق عند الجمہور ہونا ضروری ہے۔
یادرہے کہ ضعیف ومجروح ،نیز اہل بدعت یعنی گمراہوں کو جمہور میں ہرگز شمار نہیں کیا جاتا،بلکہ ان لوگوں کاوجود اور عدم وجود ایک برابر ہے۔(18/اگست 2013ء)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب