سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(7) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی قبر مبارک اور حیات برزخیہ

  • 21260
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 793

سوال

(7) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی قبر مبارک اور حیات برزخیہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی قبر مبارک میں برزخی حیات سے متعلق علمائے اہل سنت کا عقیدہ کیاہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  وفات کے بعد دنیا سے تشریف لے گئے ہیں ،جیساکہ: "خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم من الدنيا"والی حدیث سے ثابت ہے۔(صحیح بخاری:5414)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  اپنی قبر میں عالم برزخ میں زندہ ہیں جیسا کہ حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا:اور آپ (صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنی قبر میں برزخی طور پر زندہ ہیں۔(سیر اعلام النبلا،9/161 تحقیقی مقالات ج1ص 23)

حافظ ابن حجرعسقلانی  رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا:

"لِأَنَّهُ بَعْدَ مَوْتِهِ وَإِنْ كَانَ حَيًّا فَهِيَ حَيَاةٌ أُخْرَوِيَّةٌ لَا تُشْبِهُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا , وَاَللَّهُ أَعْلَمُ"

آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنی وفات کے بعد اگرچہ زندہ ہیں،لیکن یہ اُخروی زندگی ہے جو دنیاوی زندگی کے مشابہ نہیں ہے۔واللہ اعلم(فتح الباری 7/349ح4042)

معلوم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  وفات کے بعد زندہ ہیں،لیکن آپ کی یہ زندگی اُخروی اور برزخی ہے دنیاوی نہیں ہے جو لوگ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  پر وفات نہیں آئی یا آپ دنیاوی طور پر زندہ ہیں،ان لوگوں کی یہ دونوں باتیں قرآن ،حدیث اور اجماع سے ثابت نہیں اور نہ اکابرعلمائے اہل سنت سے ہی اس کا کوئی ثبوت ملتا ہے ،لہذا یہ عقیدہ غلط ہے۔

سعودی  عرب کے مشہور شیخ صالح الفوزان نے کہا:جو شخص یہ کہتا ہے کہ آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی برزخی زندگی دنیا کی  طرح ہے وہ شخص جھوٹا ہے۔یہ من گھڑت باتیں کرنے والوں کا کلام ہے۔(التعلیق المختصر علی القصیدۃ النونیہ،ج2ص 684)

حافظ ابن قیم  رحمۃ اللہ علیہ  نے بھی ایسے لوگوں کی تردید کی ہے جو برزخی حیات کے بجائے دنیاوی حیات کا عقیدہ رکھتے ہیں۔(دیکھئے النونیہ فصل فی الکلام فی حیاۃ الانبیاء فی قبورھم 2/154،155)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد3۔توحید و سنت کے مسائل-صفحہ29

محدث فتویٰ

تبصرے