السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
محترم حافظ صاحب صورت احوال کچھ یوں ہے۔کہ میرے ایک دوست انگلینڈ میں ہوتے ہیں۔ کافی عرصہ پہلے ان کی شادی غیر برادری میں ہوئی تھی۔ انھوں نے مجھے فون پر بتایا کہ میں کافی عرصہ سے پریشان ہوں اور آپ مجھے کسی اچھے عالم دین سے مسئلہ پوچھ کر بھیجیں تاکہ میں اپنی بیوی کو بتاؤں اور ہو سکتا ہے کہ میری زندگی میں سکون ہو سکے۔ تو میں نے بھائی امجد سے بات کی تو انھوں نے آپ کا ایڈریس (پتا)دیا ۔ تو اس سلسلے میں آپ کو خط لکھ رہاہوں ، آپ سے گزارش ہے کہ اگر ہو سکے تو جواب کمپیوٹر پر کمپوز کر کے اور دستخط کر کے بھیجیں کیونکہ میرے دوست کی بیوی اُردو زیادہ نہیں پڑھ سکتی اور کمپیوٹر کمپوزنگ ذراواضح ہوتی ہے اس کو پڑھنے میں آسانی ہو گی۔ اللہ تعالیٰ آپ کی اس کاوش کو ان کا گھر آباد کرنے اور سکون مہیا کرنے کا سبب بنائے۔(آمین) مسئلہ یہ ہے۔
1۔کیا غیر برادری میں شادی کرنا معیوب ہے؟
2۔اپنے آپ کو اعلیٰ سمجھنا اور دوسرے کو گھٹیا سمجھنا اسلام کی نظر میں کیسا ہے؟
3۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹیوں کی شادی کبھی غیر برادری (قوم)میں کی ہے؟
4۔میرےدوست کی بیوی کہتی ہے کہ جب سے میری تم سے شادی ہوئی ہے۔ میں نے کبھی سکون نہیں دیکھا۔ جب سے تم میری زندگی میں آئے ہو میرے سارے کام رک گئےہیں کوئی کام نہیں ہوتا ۔ کیا کسی کی زندگی میں آنے سے ایسا ہو سکتا ہے؟یاد رہے میرے دوست کی بیوی اخراجات میں شاہ خرچ ہے۔
5۔وہ کہتی ہے کہ میں نے استخارہ کیا تھا (شادی سے پہلے )تو مجھے خون نظر آیا تھا خواب میں۔وہ کہتی ہے۔ میں نے کسی مولوی سے پوچھا تھا وہ کہتا تھا کہ سرخ اور سیاہ رنگ کا نظر آنا اچھا نہیں ہے۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں اس استخارےکا کیا مطلب ہے؟
حافظ صاحب ! براہ مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی میں مدلل جواب دیں اور اگر ہو سکے تو ذرا جلدی جواب دے دیں۔ میں نے یہ جواب انگلینڈ بھیجنا ہے اور ایک گزارش ہے کہ میرے دوست کے لیے خصوصی دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ دونوں کو اتفاق واتحاد اور سکون دےاور اس کی بیوی کو ہدایت دے کر راہ حق مسلک حق کی طرف موڑ دے۔(امین)(ابو احمد ، میر پور)
تنبیہ:سائل کے سوال کو من وعن نقل کیا گیا ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ کے سوالات کے جوابات درج ذیل ہیں۔
1۔غیر برادری میں شادی کرنا معیوب نہیں ہے۔ سیدنا عبد الرحمٰن بن عوف القرشی الزہری المہاجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک انصاری عورت سے شادی کی تھی۔
دیکھئے مؤطا امام مالک(روایۃ عبد الرحمٰن بن القاسم:150بتحقیقی ،روایۃ یحییٰ بن یحییٰ 2/545)
2۔صحیح العقیدہ مسلمان بھائیوں میں سے کسی کا اپنے آپ کو اعلیٰ اور دوسرے کو گھٹیا سمجھنا اسلام کی نظر میں جائز نہیں ہے۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنْ الشَّرِّ أَنْ يَحْقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ"
آدمی کے شر کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر (گھٹیا) سمجھے۔(صحیح مسلم:64۔25)
3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چار بیٹیاں تھیں جن کے نام مع شوہروں کے نام درج ذیل ہیں۔
1۔فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا (علی بن ابی طالب القرشی الہاشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ )
2۔زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا (ابو العاص بن الربیع القرشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ )
3۔رقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا (سیدنا عثمان بن القرشی الاموری رضی اللہ تعالیٰ عنہ )
4۔اُم کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا (سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ )
5۔شادی میں ناکامی کی وجہ اگر بدشگونی اور بد فالی ہے تو یہ غلط ہے۔ ارشاد نبوی ہے۔
(لاطیرۃ)کوئی بدفالی نہیں ہے(صحیح بخاری :5757صحیح مسلم :2223)
اگر ناکامی کی وجہ فریقین (میاں بیوی)کی باہم مفاہمت (Understanding) اور محبت نہیں ہے تو یہ ان ذاتی معاملہ ہے۔
اسراف اور شاہ خرچی جائز نہیں ہے اگرچہ اس کا ارتکاب شوہر کرے یا اس کی بیوی حتی الوسع کفایت شعاری سے کام لینا چاہیے۔
6۔استخارے کی وجہ سے خواب دیکھنا حدیث سے ثابت نہیں ہے لہٰذا یہ کہنا" مجھے خون نظر آیا تھا"بے دلیل ہے۔ مولوی صاحب کا یہ کہنا کہ"سرخ اور سیاہ رنگ کا نظر آنا اچھا نہیں ہے۔"بلا دلیل ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔
تنبیہ : خواب کی تعبیر کے نام سے جو کتابیں مارکیٹ میں ہیں بے دلیل و بے ثبوت ہونے کی وجہ سے ناقابل حجت ہیں مثلاً عبد الغنی النابلسی (بدعتی)کی"تعطیر الانام فی تعبیر المنام "ابو القاسم دلاوری دیوبندی تقلیدی کی "تعبیر الرویا کلاں"اور ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ کی طرف منسوب جعلی کتاب"تعبیر الرویا" یا" تفسیر الاحلام "
عوام کے لیے ان کتابوں سے بچنا ضروری ہے دیکھئے شیخ ابو عبیدہ مشہور بن حسن آل سلمان کی کتاب" کتب حذر منہا العماء " ج 2ص275۔277،279۔283)
آخر میں عرض ہے کہ بیوی پر(معروف امور میں)اپنے شوہر کی اطاعت فرض ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"والذي نفس محمد بيده لا تؤدي المرأة حق ربها حتى تؤدي حق زوجها"
اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )کی جان ہے! عورت اس وقت تک اپنے رب کا حق ادا نہیں کر سکتی۔جس وقت تک وہ اپنے شوہر کا حق ادا نہ کردے۔(الخ)
(سنن ابن ماجہ :1853،وسندہ حسن وصححہ ابن حبان الموارد ::1290والحاکم علی شرط الشیخین 4/172دوافقہ الذہبی)
سیدنا امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"ثَلَاثَةٌ لَا تُجَاوِزُ صَلَاتُهُمْ آذَانَهُمْ: العَبْدُ الآبِقُ حَتَّى يَرْجِعَ، وَامْرَأَةٌ بَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَلَيْهَا سَاخِطٌ"
تین آدمیوں کی نماز ان کے کانوں سے اوپر نہیں جاتی ۔اور وہ عورت جو اس حالت میں رات گزارے کہ اس کا شوہر اس سے ناراض ہو۔ الخ۔
(سنن الترمذی: 360وقال :"حسن غیر"وسندہ حسن وحسنہ البغوی فی شرح السنۃ 3/404ح 838)
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"لَا تُؤْذِي امْرَأَةٌ زَوْجَهَا فِي الدُّنْيَا إِلَّا قَالَتْ زَوْجَتُهُ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ: لَا تُؤْذِيهِ قَاتَلَكِ اللهُ؛ فَإِنَّمَا هُوَ عِنْدَكِ دَخِيلٌ يُوشِكُ أَنْ يُفَارِقَكِ إِلَيْنَا "
"جو عورت بھی اپنے (یمان دار)شوہر کو دنیا میں تکلیف دیتی ہے تو اس شوہر کی حوروں میں سے بیوی کہتی ہے۔ اسے تکلیف نہ دو، اللہ تجھے تباہ کرے!یہ تیرے پاس کچھ دنوں کا مہمان ہے قریب ہے کہ تجھے چھوڑ کر ہمارے پاس آجائے"
(سنن الترمذی : 1174، وقال:" حسن غریب"قلمی نسخہ ص85ب، حلیۃ الاولیاء لابی نعیم 5/220واسماعیل بن عیاش صرح بالسماع عندہ وھوبری من( التدلیس)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"لا تَصُومُ الْمَرْأَةُ يَوْمًا وَاحِدًا وَزَوْجُهَا شَاهِدٌ إِلا بِإِذْنِهِ "
کوئی عورت اپنے خاوند کی مرضی کے بغیر(نفلی)روزہ نہیں رکھ سکتی۔(صحیح بخاری: 5192)صحیح مسلم: 1026)
ایک اور حدیث میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو اس کے شوہر کے بارے میں فرمایا:
"فإنَّما هو جنَّتُكِ وناركِ"
"وہی تیری جنت ہے اور وہی تیری جہنم ہے"
(مسند احمد 4/341ح19003،وسندہ حسن السنن الکبری للنسائی :8967وصححہ الحاکم 2/189،دوافقہ الذہبی)
مزید تفصیل کے لیے دیکھئے عصر حاضر میں حدیث کے مشہور عالم شیخ محمد ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب"آداب الزفاف"(ص281۔292)
اس سلسلے میں ڈاکٹر فرحت ہاشمی کی تقریر "الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ"کے موضوع پر بہت مفید ہے جو کہ کیسٹ کی صورت میں مارکیٹ میں دستیاب ہے۔معلوم ہوا کہ بیوی پر شوہر کی خدمت اور اطاعت فرض ہے۔
یاد رہے کہ شوہر پر بھی بیوی کے بہت سے حقوق ہیں جن کی ادائیگی اس پر فرض ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عورتوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا:
"وَأَطْعِمْهَا إِذَا طَعِمْتَ ، وَاكْسُهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ ، وَلا تُقَبِّحْ الْوَجْهَ ، وَلا تَضْرِبْ"
جب تو کھائے تو اسے بھی کھلا جب تو پہنے تو اسے بھی پہنا اور اس کے چہرے کو برانہ کہہ اور نہ اسے (چہرے پر )مار۔(سنن ابی دادؤ :2143وسندہ حسن)
میرے علم میں ایسے واقعات آئے ہیں کہ جن لوگوں کے پاس برٹش پاسپورٹ ہوتا ہے تو وہ اپنے ان ماتحتوں کو بہت تنگ کرتے ہیں جن کے پاس برٹش پاسپورٹ نہیں ہوتا۔ گویا وہ اپنے آپ کو کوئی آسمانی مخلوق سمجھتے ہیں۔ برطانیہ کی نیشنلٹی والامرد اپنی اس بیوی کو تنگ کرتا ہے جس کے پاس نیشنلٹی نہیں ہوتی اور اسی طرح نیشنلٹی والی بیوی اپنے اس شوہر کو بے حد تنگ کرتی ہے۔جس کے پاس برطانوی نیشنلٹی نہیں ہوتی ۔ ایسا کرنا بالکل حرام ہے۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ"
"مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں"(صحیح بخاری:10)
انھی الفاظ والی روایت سیدنا عبد اللہ الانصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی ثابت ہے۔دیکھئے صحیح مسلم (41،ترقیم دارالسلام :162)وما علینا الا البلاغ (8/مارچ 2008ء)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب