سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(343) شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کا عظیم الشان مقام

  • 21236
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 4689

سوال

(343) شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کا عظیم الشان مقام

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا حافظ ابن تیمیہ  رحمۃ اللہ علیہ  علمائے اہل سنت والجماعت میں سے تھے یا نہیں؟ محمد ابو بکر غازیپوری دیوبندی نے ایک رسالہ لکھا ہے۔"کیا ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  علماء اہلسنت  والجماعت میں سے ہیں؟ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  کے بعض معتقدات پر ایک طائرانہ نظر"

اس رسالے میں غازیپوری مذکور نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  اہل سنت و جماعت سے خارج تھے، ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  کا عقیدہ تھا کہ انبیاء  علیہ السلام  گناہوں سے معصوم نہیں ہوتے۔وغیرہ دیکھئے ص34،36)

غازیپوری کے اس رسالے کو الیاس گھمن  پارٹی (حیاتی)گروپ )کے مکتبہ (87۔جنوبی لاہور روڈ سرگودھا)سے شائع کیا گیا ہے۔ اس کی کیا حقیقت ہے برائے مہربانی واضح فرمائیں۔(مدثر جاوید بن محمد صدیق النجارحضرو)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  نہ صرف کبار علمائے اہل سنت و جماعت میں سے تھے بلکہ شیخ الاسلام تھے،فی الحال مشتے ازخروارے دس حوالے پیش خدمت ہیں۔

1۔حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  (متوفی 28ھ)کے شاگرد حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ  (متوفی48 ھ)نے ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  کے بارے میں لکھا۔

"الشيخ ، الإمام ، العلامة ، الحافظ ، الناقد ، الفقيه ، المجتهد ، المفسر البارع ، شيخ الإسلام ، علَم الزهاد ، نادرة العصر"

(تذکرہ الحفاظ 4/1496)ت1175)

نیز لکھا:

"(ابن تيمية: الشيخ الإمام العالم، المفسر، الفقيه، المجتهد، الحافظ، المحدث، شيخ الإسلام، نادرة العصر، ذو التصانيف الباهرة، والذكاء المفرط)"(ذیل تاریخ الاسلام للذہبی ص324)

اور لکھا:"شيخنا الامام"(معجم الشیوخ 1/56ت 40)

معلوم ہوا کہ حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ  انھیں امام اور شیخ الاسلام سمجھتے تھے۔

2۔حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  کے شاگرد حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ  (متوفی 774ھ) نے لکھا :

"وفاة شيخ الاسلام ابي العباس تقي الدين احمد بن تيميه "

(البدایہ والنہایہ 14/141دفیات 28ھ نیز دیکھئے ص146)

3۔شیخ علم الدین ابو محمد القاسم بن محمد بن البرزالی الشافعی  رحمۃ اللہ علیہ  (متوفی739ھ)نے اپنی تاریخ میں کہا:

"الشيخ الإمام، العالم العلّم، العلامة الفقيه، الحافظ، الزاهد العابد المجاهد، القدوة شيخ الإسلام" (البدایہ والنہایہ 14/141)

نیز دیکھئے العقود الدریۃ (ص 246)

4۔ حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  کے شاگرد حافظ ابو عبداللہ محمد بن احمد بن عبدالہادی المقدسی الحنبلی  رحمۃ اللہ علیہ  (متوفی 744ھ)نے"

"العقود الدرية من مناقب شيخ الاسلام احمد بن تيمية"

"کے نام سے ایک کتاب لکھی جو 353صفحات پر مشتمل ہے، مطبعۃ المدنی قاہرہ مصر سے مطبوع ہے اور ہمارے پاس موجود ہے والحمدللہ ۔

اس کتاب میں ابن عبدالہادی نے کہا:

"هو الشيخ الإمام الربابي إمام الأئمة ومفتي الأمة وبحر العلوم سيد الحفاظ وفارس المعاني والألفاظ فريد العصر وقريع الدهر شيخ الإسلام بركة الأنام وعلامة الزمان وترجمان القرآن علم الزهاد وأوحد العباد قامع المبتدعين وآخر المجتهدين" (العقود الدریہ ص3)

5۔حافظ ابو الفتح ابن سید الناس الیعمری المصری  رحمۃ اللہ علیہ  (متوفی 734ھ)نے حافظ جمال الدین ابو الحجاج المزی  رحمۃ اللہ علیہ  کے تذکرے میں کہا:

"وهو الذي حداني على رؤية الشيخ الإمام شيخ الإسلام تقي الدين أبي العباس أحمد" (العقود الدریہ ص9)

6۔ کمال الدین ابو المعالی محمد بن ابی الحسن الزملکانی (متوفی727ھ)نے حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  کی کتاب " بيان الدليل على بطلان التحليل "پر اپنے ہاتھ سے لکھا :

(سيدنا) وشيخنا وقدوتنا الشيخ الإمام العالم العلامة الاوحد البارع الحافظ الزاهد الورع القدوة الكامل العارف تقي الدين شيخ الإسلام سيد العلماء قدوة الأئمة الفضلاء ناصر السنة قامع البدعة حجة الله على العباد راد أهل الزيغ والعناد أوحد العلماء العاملين آخر المجتهدين"

 (العقود الدریہ ص8الروالوافرلابن ناصر الدین الدمشقی ص104، واللفظ لہ)

7۔ابو عبد اللہ محمد بن الصفی عثمان بن الحریری الانصاری الحنفی (متوفی 728ھ)فرماتے تھے۔"

"إن لم يكن ابن تيمية شيخ الإسلام فمن ؟"

اگر ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  شیخ الاسلام نہیں ہیں تو پھر کون ہے؟ (الروالوافرلابن ناصرالدین ص98،56)

8۔ابو عبد اللہ محمد بن ابی بکر بن ابی العباس احمد بن عبدالدائم المعروف بابن عبدالدائم المقدسی الصالحی(متوفی 775ھ)نے حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  کو شیخ الاسلام کہا ہے۔دیکھئے الردالوافر(ص61)

9۔شمس الدین ابو بکر محمد بن محب الدین ابی محمد عبد اللہ بن المحب عبد اللہ الصالحی الحنبلی المعروف  بابن المحب الصامت نے اپنے ہاتھ سے لکھا:

"على شيخنا الإمام الرباني شيخ الإسلام إمام الأئمة الأعلام بحر العلوم والمعارف"  (الروالوافرص91)

10۔حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  کے مشہور شاگرد حافظ ابن القیم الجوزیہ (متوفی 751ھ)نے ان کے بارے میں کہا:"شیخ الاسلام"(اعلام الموقعین ج2ص241طبع دارالجیل بیروت)

ان دس حوالوں کے علاوہ اور بھی بہت سے حوالے ہیں جن میں حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  کی بے حد تعریف کی گئی ہےاور انھیں شیخ الاسلام جیسے عظیم الشان لقب سے یاد کیا گیا ہے مثلاً

حافظ ابن رجب الحنبلی (متوفی 795ھ) نے کہا:

"الإمام الفقيه المجتهد المحدث الحافظ المفسر الأصولي الزاهد تقي الدين أبو العباس شيخ الإسلام وعلم الأعلام"

 (الزیل علیٰ طبقات الحنابلہ 2/387ت395)

ابن العماد الحنبلی نے کہا:

"شيخ الاسلام...الحنبلي بل المجتهد المطلق"(شذرات الذہب 6/81)

تہذیب الکمال اور تحفۃ الاشراف کے مصنف حافظ ابو الحجاج المزی  رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا:

"ما رأيت مثله، ولا رأى هو مثل نفسه. وما رأيت أحداً أعلم بكتاب الله وسنّة رسوله، ولا أتبع لهما منه "

"میں نے ان جیسا کوئی نہیں دیکھا اور نہ انھوں نے اپنے جیسا کوئی دیکھا، میں نے کتاب اللہ اور رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی سنت کا ان سے بڑا عالم نہیں دیکھا اور نہ ان سے زیادہ کتاب و سنت کی اتباع کرنے والا کوئی دیکھا ہے۔(العقود الدریہ ص7تصنیف الامام ابن عبدالہادی تلمیذ الحافظ المزی  رحمۃ اللہ علیہ )

ان گواہیوں کا خلاصہ یہ ہے کہ حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  اہل سنت و جماعت کے کبار علماء میں سے تھے اور شیخ الاسلام تھے۔

فرقہ بریلویہ اور بعض مبتدعین ان کی شان میں گستاخی کرتے ہیں جن کی تقلید میں ابوبکر غازیپوری دیوبندی نے بھی اپنے رسالے"کیا ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  علماء اہل سنت والجماعت میں سے ہیں؟ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  کے بعض معتقدات پر ایک طائر انہ نظر"میں کذاب وافتراء دجل و فریب اور تحریفات کرتے ہوئے بڑا گھناؤنا پروپیگنڈا کیا ہے جس کا حساب اسے اللہ کے دربار میں دینا پڑے گا۔ ان شا ء اللہ۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ   کے بارے میں "قافلہ حق" نامی دیوبندی رسالے میں محمد محمود عالم صفدر اوکاڑوی دیوبندی نے بہت زبان درازی کی ہے۔

دیکھئے قافلہ حق (فی الحقیقت : قافلہ باطل)جلد 1شمارہ2ص 20تا 33)

ماضی قریب میں زاہد بن حسین الکوثری (الجہمی)نام کا ایک شخص گزرا ہے جس پر شیخ عبد الرحمٰن بن یحییٰ المعلمی الیمانی اور شیخ البانی وغیرہما نے سخت جرح کر رکھی ہے۔ اس شخص (کوثری)کے بارے میں ابو سعدالشیر ازی(دیو بندی)نے لکھا:

فخر المحدثین امام المتکلمین شیخ الاسلام زاہد بن الحسن الکوثری "(قافلہ باطل جلد 1 شمارہ 4ص27)

یہ وہی کوثری تھا جس نے ابن خزیمہ  رحمۃ اللہ علیہ  کی کتاب التوحید کو"کتاب الشرک "لکھا ہے دیکھئے مقالات الکوثری (ص330الطبعۃ الاولیٰ 1372ھ)

اس کوثری نے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  کے بارے میں تو ہین کرتے ہوئے لکھا:

اور اگر ان سب (باتوں)کے باوجود اسے شیخ الاسلام کہا جاتا ہے تو(ایسے)اسلام پر سلام ہے۔(الاشفاق علیٰ احکام الطلاق 89)

دیکھئے کوثری چرکسی جہمی نے کس طرح شیخ الاسلام پر اپنی بھڑاس نکالی ہے حالانکہ حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ ، حافظ بزرالی  رحمۃ اللہ علیہ ، حافظ ابن عبد الہادی  رحمۃ اللہ علیہ  ، حافظ ابن سیدالناس رحمۃ اللہ علیہ ،حافظ کثیر  رحمۃ اللہ علیہ  اور حافظ ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ  وغیرہم نے حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  کو شیخ الاسلام قرادیا تھا ۔

کوثری کے گمراہ کن نظریات و عقائد کے لیے دیکھئے مولانا ارشاد الحق اثری کی کتاب:مقالات (ج1ص53،162،179)

آخر میں حنفیت کی طرف منسوب ان متبد عین کی خدمت میں حنفیوں اور مبتدعین کےحوالے پیش کرتا ہوں جو اپنی تحریروں میں حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  کو شیخ الاسلام کہتے یا ان کی تعریف میں رطب اللسان تھے یا ہیں۔

1۔ملاعلی قاری حنفی تقلیدی نے حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  اور ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ  کے بارے میں لکھا:

"ومن طالع شرح منازل السائرين ، تبين له أنهما كانا من أكابر أهل السنة والجماعة ، ومن أولياء هذه الأمة "

" جس نے منازل السائرین کی شرح کا مطالعہ کیا تو اس پر واضح ہو گیا کہ وہ دونوں (حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  اور ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ )اہل سنت والجماعت کے اکابر میں سے اوراس امت کے اولیاء میں سے تھے۔(جمع الوسائل فی شرح الشمائل ج1 ص207)

ملا علی قاری کی اس عبارت کو اختصار کے ساتھ سرفراز خان صفدر گکھزوی کڑ منگی نے اپنی کتاب" المنہاج الواضح یعنی راہ سنت "میں نقل کیا اور کوئی جرح نہیں کی۔ دیکھئے ص187)

نیز دیکھئے تفریح الخواطر فی ردتنویر الخواطرص29، اور راہ ہدایت ص138)

2۔سرفراز خان صفدر دیوبندی کڑمنگی نے لکھا:

"شیخ الاسلام حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ " (احسن الکلام طبع جون 2006)جلد 1ص94)

3۔محمد منظور نعمانی دیوبندی نے کہا:

"ساتویں اور آٹھویں صدی کے مجدد شیخ الاسلام حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  نے اپنی تصنیفات اور فتاوی میں جا بجا شیعیت کا رد فرمایا ہے۔"(ماہنامہ بینات کراچی خصوصی اشاعت خمینی اور اثنا عشریہ کے بارے میں علماء کرام کا متفقہ فیصلہ ص11) نیز دیکھئے خمینی و شیعیت کیا ہے ص84)

4۔بریلویوں اور دیو بندیوں کے ممدوح ملا ابن عابدین شامی نے کہا:

"ورأيت في كتاب الصارم المسلول لشيخ الإسلام ابن تيمية الحنبلي"  (ردالمختار علی الدرالمختار3/305)

5۔ اشرف علی تھانوی دیوبندی نے کہا:

" حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  بزرگ ہیں عالم ہیں متقی ہیں اللہ و رسول پر فدا ہیں۔ دین پر جان نثار ہیں۔ دین کی بڑی خدمت کی ہےمگر ان میں بوجہ فطرۃ تیز مزاج ہونے کے تشدد ہو گیا

(ملفوظات "حکیم الامت "ج10ص49،50مطبوعہ ادارہ تالیفات اشرفیہ ملتان)

تشدد والی بات تو مردود ہے نیز تھانوی نے حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  اور حافظ ابن القیم  رحمۃ اللہ علیہ  دونوں کے بارے میں کہا:

"یہ سب نیک تھے اور نیت سب کی حفاظت دین کی تھی۔(ملفوظات ج26ص287)

6۔محمد تقی عثمانی دیوبندی نے لکھا:

"اور علامہ حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  تحریر فرماتے ہیں ۔"(حضرت معاویہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  اور تاریخی حقائق ص117)

7۔عتیق الرحمٰن سنبھلی نے لکھا:

" حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  کا ارشاد "(واقعہ کربلا اور اس کا پس منظردوسرا ایڈیشن ص239)

8۔بشیر احمد قادری دیوبندی مدرس قاسم العلوم فقیر والی نے لکھا:

"شیخ الاسلام امام حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  کا فتوی"(تجلیات صفدر جلد 3ص105)

9۔ماسٹر امین اکاڑوی دیوبندی نے لکھا :

"نیلوی صاحب شیخ الاسلام حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ  ، علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ  اور نواب صدیق حسن خان رحمۃ اللہ علیہ  سے نقل کرتے ہیں۔" (تجلیات صفدر ج7ص162)

10۔محمد محمود عالم صفدر اوکاڑوی دیوبندی جس نے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  کے بارے میں بہت زبان درازی کی ہے۔ دیکھئے ۔(قافلہ باطل ج1 شمارہ 2ص20تا 32)

اسی محمود عالم نے" اصول حدیث" والے مضمون میں خود لکھا ہے۔

" شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  لکھتے ہیں۔ (قافلہ باطل ج1 شمارہ 4ص8)

ان کے علاوہ اور بھی بہت سے حوالے ہیں مثلاً دیکھئے منحۃ الخالق علی البحرالرائق (ج5ص246)برات عثمان بن عفان رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  تصنیف ظفر احمد عثمانی تھانوی دیوبندی (ص17)خاتمہ الکلام فی ترک القراءۃ خلف الامام تصنیف فقیر اللہ دیوبندی (ص 43) اور "صبر و تحمل کی روشن مثالیں"تالیف محمد صاحب بن مفتی ابراہیم دیوبندی (ص53،56)

جب مرضی کا معاملہ ہو مثلاً فاتحہ خلف الامام کا مسئلہ وغیرہ تو دیوبندی حضرات حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  کو شیخ الاسلام ، امام اور علامہ وغیرہ لکھتے ہیں اور اگر مرضی کے خلاف بات ہو تو یہی لوگ شیخ الاسلام پر تنقید ، تنقیص اور توہین آمیز جملے بے دریغ استعمال کرتے ہیں۔ کیا انھیں اللہ کا خوف نہیں ہے؟

(شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  کے بارے میں ابن بطوطہ سیاح کے کذب وافتراء کی تردید کے لیے دیکھئے محترم محمد صدیق رضا کتاب:مشہور واقعات کی حقیقت ص160۔164)

آخر میں دوبارہ عرض ہے کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  اہل سنت وجماعت کے کبار علماء میں سے جلیل القدر ثقہ امام تھے ، آپ 20 ذوالقعدہ 728ھ میں دمشق کے قلعے کی جیل میں فوت ہوئے ۔(11/دسمبر2008ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔اصول، تخریج اورتحقیقِ روایات-صفحہ631

محدث فتویٰ

تبصرے