السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا رکانہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبدیزید کی جو روایت سنن ابی داؤد(کتاب الطلاق باب فی البتتہ) میں امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی سند سے ہے وہ صحیح ہے؟ نیز یہی روایت مندرجہ ذیل سندوں سے کس درجے کی ہے؟
1۔ "حدثنا سليمان بن داود العتكي، نا جرير بن حازم، عن الزبير بن سعيد، عن عبدالله بن علي ابن يزيد بن ركانة، عن أبيه، عن جده"
(سنن ابی داؤد کتاب الطلاق باب فی البتتہ ح 2208، مسند ابو داؤد طیالسی حدیث رقم: 1188)
2۔"حدثنا هناد:ناقبيصة عن جرير بن حازم.....
(جامع ترمذی کتاب الطلاق باب 2 ماجاء فی الرجال یطلق امراۃ البتتہ ح 1177)(ناصر رشید راولپنڈی)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سنن ابی داود کے ہمارے نسخہ میں امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ والی حدیث کا نمبر 2206ہے۔
(نیز دیکھئے مسند الشافعی ص153، ترتیب سنجر بن عبد اللہ الناصری1279،،الام 7/174)
اس کی سند حسن لذاتہ ہے، اسے ابو داؤد، ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ ، حاکم رحمۃ اللہ علیہ اور قرطبی رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح کہا ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اسے اضطراب سے معلول قراردیا ہے حالانکہ اس روایت میں کوئی بھی اضطراب نہیں۔ حافظ ابن عبدالبرا نے بعض مجہول لوگوں سے"ضعفوہ " کا عندیہ دیا ہے ۔یہ ضعیف قراردینےوالے لوگ کون ہیں؟ ہمیں معلوم نہیں۔تفصیل میری کتاب نیل المقصود فی التعلیق علی سنن ابی داؤد (ج 2ص5621قلمی)میں ہے یسراللہ لنا طبعہ۔
بعض لوگوں نے اس حدیث کے تین راویوں کو مجہول وغیرہ کہہ کر کلام کیا ہے جس کا جواب درج ذیل ہے۔
1۔امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے چچا محمد بن علی بن شافع رحمۃ اللہ علیہ ثقہ تھے۔
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: میرے چچا ثقہ ہیں(مسند الشافعی ص276الام 5/174)
ابو داود رحمۃ اللہ علیہ نے ان کی حدیث کو صحیح کہا: (سنن الدارقطنی 4/33ح 3933)
حاکم نے کہا:وہ اپنے زمانے میں قریش کے شیخ تھے۔(المستدرک للحاکم 2/200ح 2808)
اور حاکم نے ان کی روایت کے صحیح ہونے کی طرف اشارہ کیا۔
معلوم ہوا کہ محمد بن علی بن شافع ثقہ و صدوق تھے۔
2۔عبد اللہ بن علی بن السائب کے بارے میں امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: ثقہ(مسند الشافعی ص276الام 5/174)
حافظ ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ نے انھیں کتاب الثقات (5/34)میں ذکر کیا ۔ ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ نے ان کی بیان کردہ حدیث کو صحیح کہا جو کہ امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک ان کی توثیق ہے۔
تحریر تقریب التہذیب میں ہے۔
"بل صدوق حسن الحدیث" (2/241ت3484)
ابن خلفون نے انھیں کتاب الثقات میں ذکر کیا۔(ایضاً ص241)
خلاصہ یہ کہ عبد اللہ بن علی ثقہ و صدوق تھے۔
3۔نافع بن عجیر کو ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب الثقات(5/469) میں ذکر کیا اور حاکم نے مستدرک(3/211ح 4939) میں اور ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ نے ان کی حدیث کو صحیح کہا:
ابو القاسم البغوی رحمۃ اللہ علیہ ، ابو نعیم الاصبہانی رحمۃ اللہ علیہ ، ابو موسیٰ رحمۃ اللہ علیہ اور ابن حجر العسقلانی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہم نے انھیں صحابہ میں ذکر کیا۔ دیکھئے الاصابہ (3/545ت 8661)
خلاصہ کہ نافع بن عجیر یا تو صحابی تھے یا ثقہ و صدوق تابعی تھے۔ رحمۃ اللہ علیہ
اس تفصیل سے ثابت ہواکہ ان راویوں کو مجہول و مستور قراردے کر اس حدیث کو رد کر دینا غلط ہے۔
جریر حازم عن الزبیر بن سعید والی روایت (سنن ابی داؤد:2208)بلخاظ سند ضعیف ہے۔ اس کا راوی الزبیر بن سعید لین الحدیث تھا۔ (دیکھئے تقریب التہذیب:1995)
2۔سنن ترمذی میں ہناد: نا قبیصۃ والی روایت وہی ہے جو سنن ابی داؤد والی ہے اور یہ سند بھی زبیر بن سعید ضعیف (کمزور حدیثیں بیان کرنے والے)راوی کی وجہ سے ضعیف ہے۔(شہادت ، مئی 2000ء)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب