السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
صحیح مسلم (121،ترقیم دار السلام :321)میں ہے کہ مرتے وقت حضرت عمرو بن العاص نے اپنے بیٹے کو وصیت کی کہ میرے مرنے کے بعد مجھے دفن کر کے اتنی دیر تک قبر کے پاس ٹھہرے رہنا جتنی دیر میں اونٹ ذبح کر کے اس کا گوشت تقسیم کیا جاتا ہے۔
کیا یہ روایت صحیح ہے؟کیا صاحب قبر کو اپنی قبر کے پس کھڑے رہنے کا علم ہوتا ہے اور اس سے اسے تسلی اور اطمینان بھی حاصل ہوتا ہے؟(وقار علی لاہور)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ روایت بالکل صحیح ہے۔ ابوعاصم الضحاک بن مخلد النبیل پر جرح باطل ہے، یہ صحیحین کے بنیادی راوی ہیں۔ انھیں بخاری ، مسلم یحییٰ بن معین ، العجلی، محمد بن سعد وغیرہم جمہور محدثین نے ثقہ قراردیا ہے۔ ایسے راوی پر ایک دو علماء کی جرحیں باطل و مردود ہوتی ہیں۔روایت کا ترجمہ پڑھ کر مفہوم خود سمجھ لیں یا کسی قریبی صحیح العقیدہ عالم سے ترجمہ کروا کر سن لیں۔ حدیث صحیح پر ایمان لانے میں ہی دونوں جہانوں کی کامیابی ہے۔(شہادت، فروری 2004ء)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب