سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(293) میت کی طرف سے صدقہ

  • 21186
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1478

سوال

(293) میت کی طرف سے صدقہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کسی مرنے والے کی طرف سے صدقہ کیا جا سکتا ہے؟جبکہ کہا جاتا ہے کہ احادیث میں جو مرحومین کی طرف سے صدقہ و خیرات کرنے کا ذکر ہے وہ کسی نہ کسی منت کی وجہ سے ہےاور چونکہ منت بھی بمنزلہ قرض کے ہے اس لیے اس کا ادا کرنا ضروری ہے۔جیسا کہ سیدنا انس رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  کا اپنی والدہ کی طرف سے صدقہ کرنے والی احادیث میں منت وغیرہ کا ذکر ملتا ہے؟(طارق علی بروھی کراچی)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میت کی طرف سے صدقہ کا جواز صحیح احادیث سے ثابت ہے۔جس کی تفصیل کی فی الحال گنجائش نہیں تاہم ایک صحیح حدیث پیش خدمت ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے عمرو بن العاص رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  اور ہشام بن العاص رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  دونوں سے فرمایا:

"إنه لو كان مسلما فأعتقتم عنه ، أو تصدقتم عنه ، أو حججتم عنه ؛ بَلَغَه ذلك "

اگر وہ (العاص بن وائل السہمی)مسلمان ہوتا تو اس کی طرف سے تم غلام آزاد کرتے یا صدقہ کرتے یا حج کرتے تو اسے (ثواب )پہنچتا۔(سنن ابی داؤد رحمۃ اللہ علیہ  کتاب الوصایا باب ماجاء فی وصیۃ الحربی یسلم ۔ح2883،السنن الکبری للبیہقی ج6 ص289،و سندہ حسن)

اسے کسی منت یا وصیت وغیرہ سے مشروط کرنا صحیح نہیں ہے۔ کیونکہ حدیث کے الفاظ عام ہیں اور ان کے مقابلے میں ایسا کوئی صریح قرینہ نہیں جو انھیں منت یا وصیت وغیرہ سے خاص کر سکے۔(شہادت فروری 2000ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الجنائز-صفحہ537

محدث فتویٰ

تبصرے