سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(287) نماز جنازہ میں رفع الیدین کا ثبوت

  • 21180
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1007

سوال

(287) نماز جنازہ میں رفع الیدین کا ثبوت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا نماز جنازہ کی تکبیرات میں رفع الیدین کا ثبوت احادیث صحیحہ میں ملتا ہے؟(حافظ شاہد محمد ،مدینہ منورہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام دارقطنی  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں:

"وقد سئل الدارقطني في العلل : عَن حَديث نافع، عَن ابن عُمر؛ أَن النَّبي صَلى الله عَليه وسَلمَ كان إِذا صلى على جِنازة رفع يديه في كل تكبيرة، وإِذا انصرف "

"سیدنا ابن عمر( رضی اللہ  تعالیٰ عنہ )سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  جب نماز جنازہ پڑھتے تو ہر تکبیر کے ساتھ رفع یدین کرتے اور جب پھرتے (نماز ختم کرتے)تو سلام کہتے تھے۔(کتاب العلل للدارقطنی ج13ص22ح2908)

  اس روایت کی سند حسن لذاتہ ہے۔ امام دارقطنی اور یحییٰ بن سعید الانصاری دونوں تدلیس کے الزام سے بری ہیں۔ دیکھئے الفتح المبین فی تحقیق طبقات المدلسین (ص26،32)

عمر بن شبہ صدوق حسن الحدیث ہیں۔ احمد بن محمد بن الجراح اور محمد بن مخلددونوں ثقہ ہیں۔

دیکھئے تاریخ بغداد(4/409ت2312،3/310،311ت1406)

سیدنا عبد اللہ بن عمربن الخطاب رضی اللہ  تعالیٰ عنہ سے ثابت ہے کہ وہ جنازے کی ہر تکبیرپر رفع الیدین کرتے تھے۔

(مصنف ابن ابی شیبہ 3/296ح 11380،جزء رفع الیدین للبخاری تحقیق  شیخنا الامام ابی محمد بدیع الدین شاہ الراشدی السندھی رحمۃ اللہ علیہ  ح110،والبیہقی 4/44و سند صحیح)

کسی صحابی سے جنازے کی تکبیرات پر ترک رفع الیدین ثابت نہیں ہے لہٰذا راجح یہی ہے  کہ نماز جنازہ کی ہر تکبیر پر رفع الیدین کرنا چاہیے۔ یا درہے کہ سید نا عمر رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  اتباع سنت میں بہت احتیاط کرتے تھے۔(شہادت ، فروری2002ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الجنائز-صفحہ532

محدث فتویٰ

تبصرے