سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(190) فرض نمازیں اور ان کی رکعات

  • 21083
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 751

سوال

(190) فرض نمازیں اور ان کی رکعات

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دن رات میں کتنی  نمازیں  فرض ہیں ؟ قرآن وحدیث  سے جواب دیں ۔ (فیاض خان دامانوی ، بریڈ فورڈ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی کریم ﷺ نے  جب سیدنا  معاذ بن جبل  رضی اللہ عنہ  کو یمن  کی طرف  بھیجا تو   فرمایا ((  فاخبرهم  ان الله  فرض  عليهم خمس صلوت  في يومهم  وليلتهم ))  پس  انہیں بتاؤ اللہ نے  ان پر  دن رات  میں پانچ نمازیں  فرض کی ہیں ۔ ( صحیح البخاری :7372 وصحیح  مسلم  121/19)

  سیدہ عائشہ  رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ"  فرض الله الصلوة  حين  فرضها ركعتين  ركعتين  في الحضر والسفر  فاقرت صلوة  السفر وزيد في الصلوة  الحضر"

اللہ نے  جب نماز فرض کی  تو سفر اور حضر( گھر  اور حالت اقامت) میں دو دو رکعتیں فرض  کیں پھر سفر کی نماز  تو اس پر قائم  رہی اور  حضر( گھر اور حالت اقامت) والی نمازمیں اضافہ  کردیاگیا۔(صحیح بخاری : 350 وصحیح  مسلم :1570/655)

سیدنا  عائشہ  رضی اللہ عنہ  سے دوسری روایت  میں آیا ہے :" فرضت  الصلوة  ركعتين  ثم هاجر النبي صلي الله عليه وسلم  ففرضت  اربعا وتركت  صلوة  السفر علي الاولي "

 نماز  دو (دو) ركعتيں  فرض  ہوئی پھر  نبی ﷺ نے ہجرت  فرمائی تو چار(چار) رکعتیں  فرض  کردی گئیں  اور سفر کی نماز کو اس کے پہلے  حال پر چھوڑدیا گیا ۔ (صحیح بخاری :3935)

  سیدنا  عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ  : "فَرَضَ اللهُ الصَّلَاةَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ أَرْبَعًا، وَفِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ، وَفِي الْخَوْفِ رَكْعَةً"

اللہ تعالیٰ نے  تمہارے  نبی ﷺ کی زبان مبارک  کے ذریعے  سے حضر میں  چار رکعتیں  ، سفر میں دو اور  اور خوف  میں ایک رکعت  نماز فرض  کی۔ (صحیح مسلم : 1575/687)

 سیدہ  عائشہ  صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : "كان اول  ماافترض  علي رسول الله صلي الله عليه وسلم  علي رسوله صلي الله عليه وسلم  الصلوة  ركعتان ركعتان  الاالمغرب  فانها  كانت  ثلاثا‘ ثم  اتم الله  الظهر  والعصر والعشاء  الآخرة  اربعا في الحضر  واقر الصلوة علي  فرضها الاول  في السفر"

  رسول الله ﷺ پر پہلے  دو دو رکعتیں  نماز فرض  ہوئی تھی  سوائے  مغرب کے۔ وہ تین  رکعات فرض تھی ۔ پھر  اللہ نے حضر میں ظہر ، عصڑ اور عشاء  کی نماز  چار(چار ) کردی  اور سفر والی نماز اپنی پہلی حالت پر ( دو دو سوائے مغرب  کے) فرض رہی ۔

( مسند  الامام احمد  ج  2ص27226869) دوسرا نسخہ : 26338 وسندہ  حسن لذاتہ  )

 سیدہ  عائشہ  رضی اللہ عنہا سے  ہی روایت ہے:  فرضت صلوة  السفروالحضر ركعتين  فلما اقام رسول الله صلي الله عليه وسلم  بالمدينة  زيد  في الصلوة  الحضر ركعتان  ركعتان  وتركت  صلوة  الفجر  لطول  القراءة  وصلوة  المغرب لانها  وتراالنهار "

  سفر  اور حضر  میں  دو (دو) رکعتیں  نماز  فرض  ہوئی ، پھر  جب رسول اللہﷺ نے مدینہ  میں اقامت  اختیار  کی تو  حضر  کی نماز  میں دو دو رکعتوں  کا اضافہ کردیاگیا اور صبح  کی نماز  کو طول  قراءت اور مغرب  کی نماز  کو دن کے  وتر  ہونے کی وجہ سے  چھوڑدیا گیا ۔ ( صحیح ابن  حبان  4/180ح 2727 دوسرا نسخہ :2738 وصحیح ابن خزیمہ 2/71 ح 944 وسندہ  حسن )

 تنبیہ : اس روایت  کے راوی  محبوب   بن الحسن  بن ہلال بن ابی  زینب  حسن الحدیث ہیں ۔انھیں  جمہور محدثین  نے ثقہ  و صدوق قرار دیا ہے۔

ان احادیث  صحیحہ سے  معلوم  ہوا کہ  دن  رات  میں پانچ  نمازیں ( ہر مکلف  پر) فرض ہیں ۔

1۔ نماز فجر                           2) نماز ظہر                  3)  نماز عصر

4) نماز  مغرب                        5) نماز عشاء

نماز  فجر  اور  نماز  عشاء  کا خاص طور  پر ذکر  قرآن مجید  میں ہے ۔ (سورہ النور: 58)

ظہر  کا اشارہ  سورہ بنی اسرائیل  میں موجود ہے ۔ (آیت  :78)

 نیز  دیکھئے کتاب  الام للامام الشافعی  (1/68)

 اس پر  مسلمانوں  کا اجماع ہے کہ دن  رات  میں پانچ  نمازیں  فرض ہیں ۔

حافظ ابن حزم  ( متوفی 456ھ) فرماتے ہیں :" اس پر اتفاق (اجماع) ہے کہ پانچ  نمازیں   فرض ہیں ۔اس پر  اتفاق(اجماع) ہے کہ خوف  وامن ۔ سفر وحضر میں صبح  کی نماز دو رکعتیں  ( فرض) ہے  اور  خوف وامن  ، سفر وحضر میں مغرب کی نماز  تین رکعتیں  ( فرض ) ہے ۔۔اس پر اتفاق (اجماع) ہے  کہ حالت  امن  میں مقیم  پر ظہر ۔ عصر  اور عشاء  کی نمازیں  چار چار رکعات  ( فرض ) ہیں " ( مراتب  الاجماع  ص 24۔25)

احادیث صحیحہ  مذکورہ سے  یہ بھی ثابت  ہے کہ گھر  میں (حالت امن میں ) صبح  کی نماز  دو رکعتیں  ،  ظہر  کی چار، عصر  کی  چار، مغرب کی تین  اور عشاء  کی چار  رکعتیں فرض ہے۔ حالت سفر  میں مغرب  کے علاوہ  باقی  نمازیں  دو دو رکعتیں فرض ہیں ۔ کفار کے ساتھ جہاد کرتے  وقت  حالت خوف  میں صبح  و مغرب  کے علاوہ  باقی  نمازیں  ایک ایک رکعت فرض ہیں ۔

 تنبیہ  بلیغ : سفر  میں قصر کرنا افضل ہے  لیکن   پوری نماز پڑھنا  بھی بالکل  جائزا ور  صحیح ہے جیسا کہ صحیح احادیث اور آثار  صحابہ سے ثابت ہے ۔امام ابوبکر  محمد  بن ابراہیم  بن المنذر النیسا بوری  (متوفی  318ھ) نے  فرمایا:

34:  اجماع  ہے کہ نماز  ظہر کا وقت  زوال آفتاب ہے ۔

35: اجماع ہے کہ مغرب  کی نماز  غروب آفتاب  کے بعد واجب  ہوتی ہے ۔

36: اجماع ہے کہ نماز فجر کا  وقت طلوع فجر  (صبح صادق)ہے ۔ کتاب الاجماع  ، مترجم  ص24)

خلاصۃ التحقیق: صحیح احادیث اور اجماع سے دن  رات  میں ہر  مکلف  پر پانچ نمازوں  کا فرض  ہوناثابت  ہے اور اسی  طرح  ان نمازوں  کے اوقات  اور رکعتوں  کی تعداد بھی صحیح احادیث واجماع سے  ثابت  ہے۔  والحمد للہ  ( 27 / ذوالحجہ  1426ھ) (الحدیث : 23)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الصلاة۔صفحہ406

محدث فتویٰ

تبصرے