السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جس نے امام کے ساتھ رکوع پا لیا اس نے رکعت پالی ۔ یہ روایت ترمذی میں ہے ۔ بعض لوگ اس کو ضعیف اور بعض صحیح گردانتے ہیں ۔( حبیب اللہ ۔ پشاور)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ روایت میرے علم کے مطابق سنن ابی داؤد(893) وغیرہ میں موجود ہے۔ اس کے بنیادی راوی یحیی بن ابی سلیمان کو امام بخاری اور جمہور محدثین نے ضعیف ومجروح قراردیا ہے۔امام ابن خزیمہ (1622) نے بھی اس روایت پر جرح کی ہے اور اس روایت کے تمام شواہد ضعیف ہیں ۔
تنبیہ : شیخ البانی " مسائل احمد واسحاق"لاسحاق بن منصور المروزی سے اس کا ایک شاہد لائے ہیں ۔ (دیکھئے الصحیحہ ج 3ص185 ح 188)
جس پر دو طرح سے کلام ہے:
1) اسحاق بن منصور تک صحیح سند مطلوب ہے ۔
مطبوعہ مسائل احمد واسحاق میں یہ روایت نہیں ملی۔
عبدالعزیز بن رفیع کی عبداللہ بن مغفل سے ملاقات کا ثبوت مطلوب ہے ۔مختصر یہ کہ یہ روایت اپنے تمام شواہد کے ساتھ ضعیف ہے۔ (شہادت جنوری 2003)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب