سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(159) رفع یدین اور سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ

  • 21052
  • تاریخ اشاعت : 2024-11-12
  • مشاہدات : 790

سوال

(159) رفع یدین اور سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک روایت میں آیا ہے : قال ابو حنيفة : حدثنا حماد  عن ابراهيم  عن علقمة  والاسود  عن عبدالله بن مسعود  رضي الله عنه  ان رسول الله صلي الله عليه وسلم  كان لايرفع يديه  الا عند افتتاح  الصلاة  ثم  لايعود  شئي من ذلك ّ(اعلاٰ السنن  ج  3 ص 826 حاشیہ  بحوالہ  کتاب الآثار  لامام محمد )(محمد سعید چانڈیو)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دیوبندیوں کی اعلی  السنن نامی کتاب  میں روایت  مذکور  کو خوازمی  (متوفی 665ھ)  کی کتاب "جامع  المسانید" (ج اص 252،353) سے  ابو محمد الحارثی  کی سند سے نقل  کیا ہے ۔(ج 3ص 75حاشیہ )

خوارزمی  مذکور غیر موثق ہے یعنی  اس کی عدالت (ثقہ  وصدوق ہونا) معلوم  نہیں ہے ۔

ابو محمد عبداللہ بن محمد بن یعقوب  الحارثی  الاستاذ جھوٹ بولنے  میں بھی پورا استاد تھا۔اس کے بارے میں  ابو احمد الحافظ  اور حاکم نیشا پوری  نے فرمایا: وہ حدیث  گھڑتا تھا۔ (کتاب  القرات  للبیہقی  ص 154 دوسرا نسخہ  ص178 ح 388 وسندہ صحیح)

 کسی نے بھی اس کی توثیق نہیں کی ۔خطیب  بغدادی  اور خلیلی  وغیر ہما  نے اس  پر جرح  کی۔ حافظ  ذہبی  نے کہا: وہ  عجیب  کمزور روایتیں  لاتا تھا۔( دیوان  الضعفاء ص 176 رقم  2297) نیز دیکھئے  نورالعینین (ص 43)

 جب محدثین کرام "متہم " کا لفظ  استعمال  کریں ' تو اس کا مطلب  یہ ہوتا ہے کہ  محدثین  کرام  نے اسے  کذاب  ووضاع قراردیا ہے ۔اس لفظ  کامطلب اردو دالی  تہمت  لگانا نہیں ہے ۔مثلاً اسماعیل  بن یحیی  الشیبانی  کے بارے میں  حافظ  ابن حجر  لکھتے ہیں : متھم  بالکذب" (التقریب :145)

حالانکہ  ثقہ  یزید بن ہارون نے کہا:

كان اسماعيل  الشعيري كذابا "  اسماعیل  الشعیری  کذاب  تھا'

 (الضعفاء للعقیلی 1/92وسندہ  صحیح  تہذیب  الکمال 1/ 159 تہذیب  التہذیب  ج اص  293)

اس قسم کی دیگر مثالوں کے لیے  التہذیب والتقریب  میں کذابین  کے حالات  پڑھ لیں ۔

روایت  مذکورہ میں حارثی مذکور کا استاد محمد بن زیاد الرازی  ہے۔(جامع  المسانید واعلاء  السنن  ج 3ص74 الاجوبۃالفاضلہ  لعبد  الحئی  لکھنوی  ص214)

اس کے بارے  میں امام  دارقطنی  نے گواہی دی:

" دجال يضع الحديث "  وہ دجال  تھا، حدیثیں  گھڑتا تھا،(الضعفاء  والمتروکون  الدارقطنی :487،لسان  المیزان  ج 5ص 29)

الرازی  مذکور کا استاد سلیمان الشاذ کوفی  ہے۔( اعلاء السنن  ج  3ص 74 مسند ابی حبیفہ  لعبداللہ بن محمد بن یعقوب  الحارثی ص144 ح374)

الشاذ کوفی  مذکور  جمہور محدثین  کے نزدیک  سخت  مجروح  ہے بلکہ  اسماء الرجال  کے مشہور امام یحیی  معین ؒ نے فرمایا :"كذاب عدوالله‘كان يضع الحديث "

وہ جھوٹا تھا۔اللہ کا دشمن تھا۔( کتاب الجرح  والتعدیل  115 /4 وسندہ صحیح)  مختصر یہ کہ یہ سلسلہ  سند کذابین  پر ہی مشتمل  ہے لہذا یہ روایات امام ابو حنیفہ سے ثابت  ہی نہیں  ہے۔کتاب  الآثار کاحوالہ  میں قطعا موجود نہیں ہے ۔ (شہادت ' جولائی  2000)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الصلاة۔صفحہ355

محدث فتویٰ

تبصرے