السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کئی لوگ تعویذ دیتے ہیں ان کے پاس غیر محرم عورتوں کا ہجوم ہوتا ہے اور وہ امام مسجد بھی ہیں ان کی دلیل یہ ہے کہ قرآن شفا ہے جیسے ڈاکٹر مریضوں کو ادویات دیتا ہے وہ قرآن مجید کی آیات برائے علاج لکھ دیتے ہیں ۔ (1) کیا تعویذ جائز ہے ؟ (2) غیر محرم عورتوں کا ہجوم جائز ہے ؟ (3) تعویذ دینے والا مستقل امام یا خطیب رکھ سکتے ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تعویذ میں خواہ قرآن وحدیث لکھے ہوں رسول اللہﷺ سے ثابت نہیں غیر محرم عورتوں کو دیکھنا ، ان کو چھونا اور ان پر ہاتھ پھیرنا تعویذ کے ساتھ ہو خواہ تعویذ کے بغیر ہو جائز نہیں اضطراری حالت اس سے مستثنیٰ ہے۔ (1) رسول اللہﷺسے ثابت نہیں۔ (2) غیر محرم عورتوں کو دیکھنا ، ان کو چھونا اور ان پر ہاتھ پھیرنا الخ ہجوم میں ہو خواہ بلا ہجوم جائز نہیں۔ (3) تعویذ دینے والے کا عقیدہ کیسا ہے ؟ تعویذ کے متعلق اس کا نظریہ کیا ہے ؟ تعویذات شرکیہ اور غیر شرکیہ نیز کفریہ اور غیر کفریہ میں وہ امتیاز کرتا ہے یا نہیں ؟ یہ معلومات مہیا ہونے پر اس سوال کا جواب دیا جا سکتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب