السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے مولوی صاحب کہتے ہیں جو آدمی پانچوں نمازیں جماعت سے پڑھے وہ کبھی کسی مجبوری کی وجہ سے جماعت سے رہ جائےتو وہ آدمی دوسری جماعت کروا سکتا ہے ورنہ دوسری جماعت ہر لیٹ آنے والا نہیں کرواسکتا کیا یہ درست ہے؟حوالہ مانگیں تو کہتے ہیں کہ کسی عالم سے پوچھو اس کی وضاحت فرما دیں کہ دوسری جماعت کے لیے کیا حکم ہے؟(ظفر اقبال شکر گڑھ )
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کسی شرعی عذر کی بنا پر جماعت سے رہ جائے تو دوسری جماعت کرانا جائز ہے لیکن خواہ مخواہ شرو فساد اور فتنے کے لیے ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔
اگر صحیح العقیدہ امام اور انتظامیہ کے ساتھ دشمنی ہے تو ان لوگوں کا مسجدوں میں دوسری جماعت کرانا صحیح نہیں ہے بلکہ ان پر لازم ہے کہ فورا صلح و صفائی کریں ۔(شہادت اگست 2000ء)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب