السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر کوئی شخص فرض نماز انفرادی طورپر ادا کرتا ہے۔گھر میں کسی اور جگہ یا مسجد میں تو اس کے لیے اقامت کہنا لازمی ہے یا نہیں؟اگرچہ نیت جماعت کی نہ ہو۔کیونکہ یہاں پر ایک عرب عالم کا کہنا ہے کہ اقامت ضروری ہے اور کچھ تو اذان دینے کے حق میں بھی ہیں اگرچہ(نماز) انفرادی ہی کیوں نہ ہو۔(محمد عادل شاہ ،برطانیہ)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
انفرادی طور پر فرض نماز پڑھنے والے کے لیے اقامت کہناضروری نہیں ہے۔اس بات کے چند دلائل درج ذیل ہیں:
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسود بن یزید اور علقمہ بن قیس کو اپنے گھر میں نماز پڑھائی لیکن انھیں اذان اور اقامت کہنے کا حکم نہیں دیا۔دیکھئے صحیح مسلم(کتاب المساجد باب الندب الی وضع الایدی علی الرکب فی الرکوع ونسخ التطبیق ح534 ترقیم دارالسلام :1191)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسجد میں اذان واقامت ہونے کے بعد گھر یامسجد میں دوسری جماعت کے لیے اذان واقامت ضروری نہیں ہے۔
ایک آدمی مسجد میں آیا اور نماز ہوچکی تھی تو وہ اقامت کہنے لگا۔اسے عروہ بن الزبیر رحمۃ اللہ علیہ نے کہا:اقامت نہ کہو کیونکہ ہم نے اقامت کہہ دی ہے۔(مصنف ابن ابی شیبہ 1/221 ح2305 وسندہ صحیح)
مشہورتابعی اور مفسر قرآن امام مجاہد رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:اگر تم ا پنے گھرمیں اقامت سن لو اور چاہوتوتمہارے لیے یہ کافی ہے۔(مصنف ابن ابی شیبہ 1/220 ح 2296 وسندہ حسن)
عروہ بن الزبیر نے فرمایا:اگر تم سفر میں ہوتو تمہاری مرضی ہے کہ اذان اور اقامت کہو یا صرف اقامت کہہ دو اور اذان نہ کہو۔(موطا امام مالک 1/73ح156وسندہ صحیح)
مزید تفصیل کے لیے دیکھئے موطا امام مالک (روایۃ ابن القاسم ،اختصار القابسی بتحقیقی :198)
معلوم ہوا کہ دوسری جماعت کے لیے دوبارہ اذان ضروری نہیں ہے اور انفرادی نماز کے لیے اذان یا اقامت بالکل ضروری نہیں ہے لہذا آپ کے علاقے کے عرب عالم کا کہنا صحیح نہیں ہے۔
جن روایات میں ایسی حالت میں اذان کا ذکر آیا ہے وہ استحباب اور جواز پر محمول ہیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب