سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(83) نومولود کے کان میں اذان کہنا

  • 20976
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 912

سوال

(83) نومولود کے کان میں اذان کہنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا بچے کی پیدائش پردائیں کان میں اذان اور اذان میں الصلوٰۃ خیر من  النوم پڑھنا اور بائیں کان میں اقامت پڑھنا ثابت ہے؟مسنون طریقہ کیا ہے؟(محمد صدیق سلفی،ایبٹ آباد)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

الصلوٰۃ خیر من النوم کا ثبوت میرے علم میں نہیں ہے ،رہا اذان اور اقامت کا کہنا تو اسکی بنیاد چند ضعیف روایات پر قائم ہے:

(الف) سن ابی داود(کتاب الادب باب فی المولودفیوذن فی اذنہ ح 5105) سنن الترمذی(کتاب الاضاحی باب الاذان فی اذن المولود ح1514) مسنداحمد(ج6 ص391) السنن الکبریٰ للبیہقی(ج9 ص 305) مصنف عبدالرزاق(ج4 ص336وغیرہ) میں عاصم بن عبیداللہ عن عبیداللہ بن ابی رافع عن ابی رافع کی سند سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے حسن بن علی بن ابی طالب کے کان میں اذانِ نماز دی تھی۔جب  وہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کے بطن سے پیدا ہوئے تھے۔اسے امام ترمذی نے حسن صحیح کہا لیکن اس کی سند ضعیف ہے۔اس کا راوی عاصم بن عبیداللہ جمہورمحدثین کے نزدیک حافظے کی خرابی کی وجہ سے ضعیف ہے۔

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ  نے تقریب التہذیب(3065) میں اسے"ضعیف " ہی لکھا ہے۔

(ب) مسند ابی یعلیٰ(ج12ص 150 ح 6780)عمل الیوم واللیلۃ لابن السنی(623) شعب الایمان للبیہقی(ج6 ص 390 ح8619) تاریخ ابن عساکر والا مالی لابن بشران(بحوالہ السلسلۃ الضعیفہ للالبانی ج1ص 329،321) وغیرہ کتابوں میں یحییٰ بن العلاء الرازی عن مروان بن سالم عن طلحہ بن عبیداللہ العقیلی عن الحسین (یاالحسن) بن علی کی سند سے مروی ہے کہ جس شخص کابیٹا(یا بیٹی) پیدا ہو،وہ اس کے دائیں کان میں اذان اور بائیں میں  اقامت کہے تو اسے بچوں کی بیماری نہیں لگے گی۔

یہ سند موضوع ہے ۔یحییٰ بن العلاء کذاب ہے،مروان بن سالم متروک مہتم ہے اور طلحہ بن عبیداللہ العقیلی مجہول ہے لہذا یہ روایت مردود ہے۔اسےپہلی روایت کا شاہد بنانا غلط ہے۔

(ج) امام بیہقی  رحمۃ اللہ علیہ  نے شعب الایمان(ج6ص 390۔8620) میں محمد بن یونس(الکدیمی) عن الحسن بن عمرو بن سیف عن القاسم بن مطیب عن منصور بن صفیہ عن ابی معبد عن ابن عباس کی سند سے روایت کیاہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے حسن بن علی کے دائیں کان میں اذان اوربائیں کان میں اقامت کہی تھی۔

اس کی سند موضوع  ہے۔محمد بن یونس الکدیمی مشہور کذاب ہے۔

دیکھئے میزان الاعتدال وغیرہ نیز الحسن بن عمرو بن سیف بھی کذاب ومتروک ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الاذان۔صفحہ244

محدث فتویٰ

تبصرے