السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا وضو اور غسل کے بعد کپڑے(تولیے وغیرہ) کا استعمال جائز ہے؟(ابوقتادہ ،بستی بلوچاں فرد کہ ضلع سرگودھا)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
محفوظ بن علقمہ سے روایت ہے کہ سلمان فارسی( رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے فرمایا: بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو آپ نے اپنا اُونی جُبہ پلٹ کر اُس سے ا پنا چہرہ پونچھ لیا۔(سنن ابن ماجہ:468،3564)
محفوظ بن علقمہ کا سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سماع ثابت نہیں ہے لہذا یہ روایت ضعیف ہے۔ا س کے باوجود بوصیری نے اس روایت کو صحیح اور شیخ البانی نے"حسن" قرار دیاہے۔
عبیداللہ بن ابی بکر(تابعی) سے روایت ہے کہ انھوں نے(سیدنا ) انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کودیکھا،آپ وضو کے بعد رومال سے اپنا چہرہ پونچھ کر صاف کرتے تھے۔(الاوسط لابن المنذر 1/415 وسندہ حسن)
بشیر بن ابی مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ (وضو کے بعد) رومال کے ساتھ پونچھتے تھے۔(الاوسط لابن المنذر 1/415 وسندہ حسن)
بشیر بن ابی مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ (وضو کے بعد) رومال کے ساتھ پونچھتے تھے۔(الاوسط 1/416 وسندہ صحیح)
حسن بصری اور محمد بن سیرین دونوں وضو کے بعد رومال سے منہ پونچھنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔(ابن ابی شیبہ 1/148،149ح 1579 وسندہ صحیح)
الربیع بن عمیلہ اور ابوالاحوص دونوں وضو کے بعد پونچھتے تھے۔(ابن ابی شیبہ 1/149 ح1581وسندہ حسن)
حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا گیا کہ کیا وضو کے بعد کپڑے سے منہ پونچھنا جائز ہے؟توانھوں نے فرمایا:جی ہاں،بشرط یہ کہ کپڑا پاک صاف ہو۔(ابن ابی شیبہ 1/149ح1584 وسندہ صحیح)
اسود(تابعی مشہور)رومال سے پونچھتے تھے۔(ابن ابی شیبہ 1/149 ح1588وسندہ صحیح)
امام زہری(تابعی) بھی اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔(ابن ابی شیبہ 1/149 ح1590 وسندہ صحیح)
بکر بن عبداللہ المزنی فرماتے تھے کہ سردیوں میں(وضوکے اعضاء) پونچھنے میں فائدہ ہوتا ہے۔(ابن ابی شیبہ 1/149 ح 1591 وسندہ صحیح)
امام احمد وضو کے بعد رومال کے استعمال کو جائز سمجھتے تھے۔(مسائل ابی داود ص 12)
دوسری طرف عطاء بن ابی رباح(تابعی) ان رومالوں کو بدعت سمجھتے تھے۔(ابن ابی شیبہ 1/150 ح1596 وسندہ صحیح)
ابراہیم نخعی اور سعید بن جبیر دونوں وضو کے بعد رومال کا استعمال مکروہ سمجھتے تھے۔(ابن ابی شیبہ 1/150 ح1595 وسندہ صحیح)
سعید بن المسیب(تابعی)اسے مکروہ سمجھتے تھے اور فرماتے تھے کہ(وضو کے قطروں کا) وزن ہوتا ہے۔(ابن ابی شیبہ 1/150 ح 1599 وسندہ حسن)
ان تمام آثار صحیحہ کو مدِنظر رکھتے ہوئے عرض ہے کہ وضو کے بعد اعضائے وضو پونچھنا جائز اور مباح ہے ،اس میں کوئی گناہ نہیں ہے تاہم بہتریہی ہے کہ نہ پونچھا جائے۔واللہ اعلم
سیدہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غسل کے بعد رومال لایا گیا مگر آپ نے اسے نہیں لیا اور اس کے ساتھ جسم نہیں پونچھا۔
(صحیح البخاری :259،276وصحیح مسلم :317 بالفاظ مختلفۃ نحوالمعنیٰ)
بعض لوگ اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ غسل کے بعد جسم نہیں پونچھنا چاہیے۔ لیکن امام ابن المنذر النیسابوری رحمۃ اللہ علیہ (متوفی 318ھ) فرماتے ہیں:
"أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَهُمْ يَسْقُونَ عَلَى زَمْزَمَ فَقَالَ انْزِعُوا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَلَوْلَا أَنْ تَغْلِبَكُمُ النَّاسُ عَلَى سِقَايَتِكُمْ لَنَزَعْتُ مَعَكُمْ"
اس حدیث سے(غسل کے بعدجسم خشک کرنے کی) ممانعت ثابت نہیں ہوتی اور نہ اس کا وجوب ثابت ہوتا ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں کیا ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات ایک مباح چیزاس لیے چھوڑدیتے تھے،تاکہ اُمت پر تنگی نہ ہو۔اسی میں سے آپ کا وہ ارشاد بھی ہے جو آپ نے بنو عبدالمطلب سے فرمایا تھا:اگر مجھے یہ ڈرنا ہوتا کہ لوگ(میری وجہ سے) بھیڑ کرکے تمھیں پانی نکالنے سے روک دیں گے تو میں بھی تمہارے ساتھ مل کر پانی نکالتا۔(الاوسط 1/419)
امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ غسل کے بعد جسم پونچھنے کو جائز سمجھتے تھے۔(مسائل ابی داود ص 12)
آثار صحابہ اور فہم سلف کو مدِنظر رکھتے ہوئے غرض ہے کہ غسل کے بعد جسم نہ پونچھنا افضل ہے اور اگر پونچھ لیا جائے تو جائز ہے۔سردیوں میں جب بیماری کا خطرہ ہوتو پھر جسم پونچھنا بہتر ہے۔واللہ اعلم۔(الحدیث:20)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب