السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا ہے کہ ہم نے آپ کے اہل بیت کو پاک کردیا ہے۔سورۃ الاحزاب(آیت:33) اس پاک کرنے کاکیا مطلب ہے کیوں کہ اس آیت کو بنیاد بناکر ائمہ معصومین کا عقیدہ گھڑا گیا ہے۔(ایک سائل)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:
"نزلت في نساء النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"
"یہ آیت خاص طور پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔(تفسیر بن ابی حاتم وتفسیر ابن کثیر 3/491 ،دوسرا نسخہ 5/169)
اس کی سند"حسن" ہے،اس کے راوی امام عکرمہ اس بات پر مباہلہ کرنے کو تیار تھے کہ اس آیت سے مراد ازواج النبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
قرآن کریم سے ثابت ہے کہ بیویاں اہل بیت میں شامل ہوتی ہیں۔(دیکھیں سورہ ہود :71۔73)
آیت مذکورہ میں طہارۃ سے معصومین مراد لینا نہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے ثابت ہے نہ تابعین رحمۃ اللہ علیہ اور نہ ائمہ اہل سنت سے ثابت ہے بلکہ تطہیر سے گناہ،شرک،شیطان ،افعال خبیثہ اور اخلاق ذمیمہ سے طہارت مراد ہے۔دیکھئے احکام القرآن للقاضی ابی بکر بن العربی ص 429 عقیدہ ائمہ معصومین صرف روافض کا من گھڑت عقیدہ ہے۔(الحدیث :51)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب