سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(33) سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اللہ تعالیٰ سے مصافحہ کرنا؟

  • 20926
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1780

سوال

(33) سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اللہ تعالیٰ سے مصافحہ کرنا؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

امام جلال  الدین سیوطی  رحمۃ اللہ علیہ  کی کتاب  تاریخ الخلفاء میں ایک روایت از بزار منقول ہے کہ حضرت عمر  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  قیامت کے دن اللہ سے مصافحہ کریں گے اور اپنا سلام پیش کریں گے اوراللہ عزوجل حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کوہاتھ سے پکڑ کر جنت میں داخل کریں گے۔(عابدحسین شاہ ولد ظہورشاہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کی مذکورہ روایت کی تحقیق درج ذیل ہے:

تاریخ الخلفاء للسیوطی میں لکھا ہوا ہے کہ:

"وأخرج ابن ماجة والحاكم عن أبي بن كعب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " أول من يصافحه الحق عمر وأول من يسلم عليه وأول من يأخذ بيده فيدخل الجنة" (ص:117)

ابن ماجہ(104) اور حاکم(3/84ح4489 نحو المعنی) نے ابی ابن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت کیا ہے کہ  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:الحق(یعنی اللہ) سب سے پہلے(قیامت کے دن) عمر سے مصافحہ کرے گا اور سب سے پہلے عمر پر سلام کرے گا اور سب سے پہلے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کا ہاتھ پکڑکر انھیں جنت میں داخل کرے گا۔

تحقیق:۔

یہ روایت(سخت)ضعیف ہے۔(انوار الصیحفۃ ص 265)

ابن ماجہ والی سند کا ایک راوی دادو بن عطاء ہے،جس کے بارے میں حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ  لکھتے ہیں:"ضعیف" (تقریب التہذیب :1801)

امام بخاری  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں:"منکر الحدیث"(کتاب  الضعفاء :110 وتحفۃ الاقویا ص 39)

احمد بن ابی بکر البوصیری(متوفی:5840) فرماتے ہیں: "اتفقوا على ضعفه"

"یعنی اس کے ضعیف  ہونے پر اتفاق (یعنی اجماع) ہے"

اس روایت کے بارے میں حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں:

"هذ الحديث منكر جدا وما ابعد من ان يكون موضوعا...الخ"

"یہ حدیث سخت منکر ہے بلکہ میرے نزدیک اس کا موضوع ہونابعید از امکان نہیں ہے۔(جامع المسانید 1/72 ح41 وشرح سنن ابن ماجہ للسندھی 1/52)

مستدرک الحاکم والی سندضعیف ہے۔اس کے راوی فضل بن  جبیر الوراق کی توثیق نا معلوم ہے۔حافظ العقیلی نے اسے کتاب الضعفاء میں ذکر کیا ہے(3/444ت1492)

مستدرک والی روایت پر حافظ ذہبی نے شدید جرح کی ہے۔

الکامل لابن عدی(7/2528)وتاریخ دمشق لابن عساکر(47/140)اور العلل المتناہیۃ لابن الجوزی(1/192ح309) میں اس کاایک موضوع(من گھڑت) شاہد(تائید کرنے والی روایت) بھی ہے،اس روایت میں قاضی وہب بن وہب ابوالبختری کذاب ہے اورمحمد بن ابی حمید الانصاری ضعیف ہے۔

شیخ الالبانی  رحمۃ اللہ علیہ  نے اس روایت کو"منکر جداً"قرار دیا ہے۔(السلسلۃ الضعیفۃ 5/506ح2485)

خلاصہ یہ ہے کہ یہ روایت"" اپنی تمام سندوں کے ساتھ  ضعیف ومردود ہے۔ "أول من يصافحه الحق .....الخ" اپنی تمام سندوں کے ساتھ ضعیف ومردود ہے۔

تنبیہ:۔

بزار والاحوالہ مجھے نہیں ملا۔واللہ اعلم۔(الحدیث:10)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب العقائد۔صفحہ129

محدث فتویٰ

تبصرے