سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(13) نبی کریم ﷺ کی قبر کے پاس درود اور اس کا سماع؟

  • 20906
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1956

سوال

(13) نبی کریم ﷺ کی قبر کے پاس درود اور اس کا سماع؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جو درود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی قبر مبارک کے پاس پڑھا جاتا ہے۔کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم  اسے بنفسہ سماعت فرماتے ہیں؟دلیل سے واضح کریں۔(فرحان الٰہی ،راولپنڈی)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایک روایت میں آیا ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"مَنْ صَلَّى عَلَيَّ عِنْدَ قَبْري سَمِعْتُهُ وَمَنْ صَلَّى عَلَيَّ نَائِيًا أُبْلِغْتُهُ"

"جو شخص مجھ پر میری قبرکے پاس درود پڑھتا ہے تو میں اسے سنتا ہوں اور جو شخص مجھ پر دورسے درود پڑھتا ہے تو وہ مجھے پہنچایا جاتاہے۔

(کتاب الضعفاء للعیقلی 4/136،137،مصنفات ابی جعفر بن البختری:735،شعب الایمان للبیہقی :1583،کتاب الموضوعات لابن الجوزی 1/303 ح 562 امالی ابن شمعون بلفظ آخر:255 تاریخ دمشق لابن عساکر59/220)

عقیلی نے کہا:

"لا اصل له من حديث الاعمش"

"اعمش کی حدیث سے اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔(ص137ج4)

ابن الجوزی نے کہا: "هذا الحديث لايصح"یہ حدیث صحیح نہیں ہے۔(الموضوعات 1/303)

اس کا راوی ابوعبدالرحمان محمد بن مروان السدی ہے جس کے بارے میں ابن نمیر نے کہا:"کذاب"(الضعفاء للعقیلی 1/136 وسندہ حسن الحدیث:24ص52)

امام بخاری  رحمۃ اللہ علیہ  اور ابوحاتم رازی نے کہا:اس کی حدیث بالکل لکھی نہیں جاتی۔(الضعفاء الصغیر:350 الجرح والتعدیل 8/86)

ابن حبان نے کہا:یہ ثقہ راویوں سے موضوع حدیثیں بیان کرتاتھا۔(المجروحین 2/286،الحدیث :24 ص52)

معلوم ہوا کہ یہ سند موضوع ہے۔حافظ ابن القیم  رحمۃ اللہ علیہ  نے ابو الشیخ(الاصبہانی) کی طرف منسوب کتاب"الصلوٰۃ علی النبی  صلی اللہ علیہ وسلم " سے اس کی دوسری سند دریافت کی ہے۔(دیکھئے جلاء الافہام ص 54)

اس سند میں عبدالرحمان بن احمد الاعرج مجہول الحال راوی ہے لہذا یہ سند ابومعاویہ الضریر تک بھی ثابت نہیں ہے۔سلیمان بن مہران  الاعمش مشہور مدلس تھے اور ان  کی عن والی روایت ابو صالح سے ہو یا کسی اور سے،غیرصحیحین میں ضعیف ہی ہوتی ہے۔دیکھئے ماہنامہ الحدیث:33ص38تا43)

حافظ ذہبی کااعمش کی ابو صالح وغیرہ سے روایت کو محمول علی الاتصال قرار دینا غلط ہے۔

خلاصۃ التحقیق:یہ روایت دونوں سندوں کے ساتھ ضعیف یعنی مردود ہے۔نیز دیکھئے الضیعفۃ للالبانی(203)

ایک روایت میں آیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کی قبر کے پاس ایک فرشتہ مقرر  ہے جو آپ کو امتیوں کے درود پہنچاتا ہے۔(الصحیحۃ للالبانی:1530 بحوالہ الدیلمی والسخاوی)

یہ روایت اپنی دونوں سندوں کے ساتھ ضعیف ومردود ہے۔پہلی سند میں بکر بن خداش مجہول الحال اور محمد بن عبداللہ بن صالح المروزی مجہول ہے۔دوسری سند میں نعیم بن ضمضم مجہول اور عمران بن حمیری مجہول الحال ہے لہذا اسے حسن قرار دینا غلط ہے۔

صحیح روایت میں آیا ہے کہ اللہ کے فرشتے زمین میں پھرتے ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کو آپ کی امت کی طرف سے سلام پہنچاتے ہیں۔(سنن النسائی3/43 ح1283،فضل الصلوٰۃ علی النبی  صلی اللہ علیہ وسلم  لاسماعیل بن اسحاق القاضی:21 وسندہ صحیح ،سفیان الثوری صرح بالسماع )(الحدیث:38)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب العقائد۔صفحہ82

محدث فتویٰ

تبصرے