السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حدیث شریف میں مذکور ہے کہ جو بھی جماعت سے علیحدہ ہو کر وفات پاتا ہے اس کی موت جہالت پر ہے۔ جماعت کے لیے امیر ہونا ضروری ہے۔ اور بغیر امیر کے جماعت ہی نہیں آپ کو معلوم ہی ہے کہ ہماری جماعت اہل حدیث میں مختلف امیر ہیں مختلف جماعتیں ہیں۔ آپ ہم کو بتائیں کہ ہم کون سی جماعت اور امیر کے ماتحت چلیں۔ آپ کسی امیر اور جماعت کے ساتھ چل رہے ہیں ہمارے اکثر علمائے کرام کہتے ہیں کہ جماعت اہل حدیث حق پر ہے کیونکہ جماعت صرف قرآن وحدیث کی دعوت دیتی اورچلتی ہے پھر مختلف جماعتیں اور امیر کیونکر بنے ہوئے ہیں۔ ایک امیر اور ایک ہی جماعت ہونی چاہیے ورنہ ہم کو ان امیروں اور جماعتوں سے کنارہ کش ہو جانا چاہیے۔ اللہ کے لیے ہماری صحیح رہنمائی فرمائیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جاہلیت پر موت والی حدیث تو تب چسپاں ہو سکتی ہے جب جماعت وامیر ہو جب جماعت وامیر نہ ہو تو پھر تمام گروہوں سے علیحدہ رہنے کا حکم ہے اتنی بات میں آپ کے پہلے سوال کی تمام شقوں کا جواب آ گیا۔ آپ غور فرما لیں کتاب وسنت پر عمل کرتے رہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب