سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(630) اسلامی ریاست کی بنیادی خصوصیات

  • 2088
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 3563

سوال

(630) اسلامی ریاست کی بنیادی خصوصیات

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

احوال آنکہ چند روز قبل ڈاکٹر عبدالجبار صاحب کراچی والے سے ملاقات ہوئی انہوں نے بتایا کہ نورستان میں اسلامی ریاست کا قیام عمل میں آ چکا ہے چنانچہ ہم تمام مسلمانوں پر لازم ہے اسلامی ریاست کے امیر الشیخ مولانا محمد افضل صاحب کے ہاتھ پر بیعت کریں۔ ورنہ ہماری زندگی جاہلیت کی زندگی ہو گی اور اگر بغیر بیعت کیے مر گئے تو یہ موت بھی جاہلیت کی موت ہو گی۔ ڈاکٹر صاحب نے آپ کا اسم گرامی پیش فرمایا کہ اس سلسلے میں آپ سے تصدیق کی جا سکتی ہے۔ آپ برائے مہربانی اس سلسلہ میں وضاحت فرمائیں ؟ کہ

(1) کیا واقعی نورستان میں اسلامی ریاست کا قیام عمل میں آ چکا ہے ؟

(2) وہ کون سی بنیادی خصوصیات ہیں جن کی بناء پر کوئی ریاست اسلامی ریاست قرار پاتی ہے اور جن کی عدم موجودگی کی بناء پر کسی ریاست کو اسلامی ریاست تسلیم نہیں کیا جا سکتا ؟

(3) کیا دنیا میں کسی خطہ پر اگر اسلامی ریاست قائم ہو جائے۔ پھر بھی اس بات کی گنجائش باقی رہ جاتی ہے کہ کسی دوسری جگہ الگ اسلامی ریاست کے قیام کے جداگانہ کوششیں جاری رکھی جا سکیں ؟ یا پہلے بن جانے والی اسلامی ریاست کے ساتھ ملنا ضروری ہو جائے گا ؟

(4) کیا اس وقت پوری دنیا میں اسلامی ریاست کا وجود بالفعل موجود ہے برائے مہربانی جواب میں دلائل کا حوالہ ضرور تحریر فرمائیں تاکہ گفتگو آگے بڑھائی جا سکے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

آپ کے تمام سوالوں کے جواب میں صرف ایک ہی متفق علیہ مرفوع حدیث کافی ہے کہ:

حذیفہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہﷺسے پوچھا : ’’اگر مسلمانوں کی کوئی جماعت نہ ہو اور نہ ہی ان کا کوئی امام وامیر ہو‘‘  تو آپﷺنے فرمایا :

«فَاعْتَزِلْ تِلْکَ الْفِرَقَ کُلَّهَا»(مسلم, كتاب الامارات وجوب ملازمة جماعة المسلمين عند ظهور الفتن وفى كل حال)

پھر ان تمام گروہوں سے الگ تھلگ رہو۔

رہا نورستان والوں کا معاملہ  تو پشاور میں ان کا دفتر موجود ہے رابطہ کر کے ان کی ریاست کے متعلق براہ راست ان سے معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں مجھے آج سے تقریباً ۱۲ برس قبل نورستان جانے کا اتفاق ہوا تھا مگر آج کل حالات اس وقت کے حالات سے بہت مختلف ہیں۔

رہی امیر کی بیعت کی تاکید والی احادیث اور ترک بیعت امیر پر وعید والی احادیث تو ان پر امیر ہونے کی صورت میں ہی عمل ہو سکتا ہے اور امیر نہ ہونے کی صورت میں مندرجہ بالا حدیث «فَاعْتَزِل تِلْکَ الْفِرَقَ کُلَّهَا» پر ہی عمل ہو گا۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

جہاد وامارت کے مسائل ج1ص 451

محدث فتویٰ

تبصرے