میرے پاس کچھ دکانیں ہیں جو کہ کرائے کے لیے خالی ہیں ۔مجھے بعض افراد نے کرائے کے لیے کہا۔ لیکن وہ ان دکانوں میں ویڈیو فلمیں اور گانے کی کیسٹیں فروخت کرنے کا کاروبار کرنا چاہتے ہیں۔ کیا شرعاً ایسے آدمی کو کرائے پر دینا درست ہے؟(ابو محمد کراچی)
شریعت اسلامیہ نے فحاشی ،عریانی اور بے حیائی پھیلانے سے منع کیا ہے اور جو لوگ مختلف ذرائع سے فحاشی و گندگی پھیلاتے ہیں ان کے لیے عَذَابٌ أَلِيمٌ کی بشارت قرآن حکیم میں موجود ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
"یقیناً جو لوگ ایمان والوں میں برائی پھیلانے کے آرزو مند رہتے ہیں ان کے لیے دنیا و آخرت میں دردناک عذاب ہے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتا ہے تم نہیں جانتے۔"
ویڈیو فلمیں اور گانوں کی کیسٹیں صراحتاً احکام خدا وندی کی نا فرمانی پر مشتمل ہیں جو کہ شرعاً حرام ہیں سورہ لقمان میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو گانے بجانے کے آلات خرید تے ہیں کہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بھٹکائیں اور اسے ہنسی و مذاق بنائیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔"
اس آیت سے قبل اللہ تعالیٰ نے اہل سعادت۔۔۔جو کتاب الٰہی کے سماع سے فیض یاب ہوتے ہیں۔۔۔کا ذکر کرنے کے بعد اہل شقاوت کا ذکر کیا جو کلام اللہ کی تلاوت کے سماع سے اعراض کرتے ہیں۔ لیکن سازو موسیقی ، نغمہ و سرود اور گانے وغیرہ خوب شوق سے سنتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لیے رسوا کن عذاب ہے۔صحابی رسول فقیہ اُمت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ وَاللَّهُ هُوَ الْغَنِيُّ کہ لہو الحدیث سے مراد اللہ کی قسم! گانا بجانا ہے۔(ابن جریر 21/62حاکم 2/411)
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ مفسر قرآن بھی یہی فرماتے ہیں۔(ابن جریر 21/11اور ابن ابی شیبہ6/310)یہی تفسیر عکرمہ رحمۃ اللہ علیہ ،حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ ،سعید بن جبیر رحمۃ اللہ علیہ ،قتادہ رحمۃ اللہ علیہ اور ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے
لہٰذا جب گانا بجانا آلاب طرب، رقص و سرود شرعاً حرام ہیں اور ویڈیو فلمیں اور گانے کی کیسٹیں فروخت کرنا بھی حرام ہیں تو ایسے حرام کاموں کے لیے دکان کرایہ پر دینا فعل حرام میں تعاون ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
"نیکی اور پرہیز گاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرو۔ گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔"
معلوم ہوا کہ گناہ کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرنا حرام ہے لہٰذا فعل حرام کی تجارت کے لیے دکان کرائے پر دینا حرام ہے۔ اس سے اجتناب کیا جائے اسی طرح وہ مساجد جن کی دکانیں شیو ، ویڈیو کیسٹیں اور اس طرح کے دیگر امور کے لیے کرائے پر دی گئی ہیں ان کے متولیوں کو چاہیے کہ فی الفور خالی کروادیں اور کسی جائز کام کرنے والے تاجر کود ے دیں تاکہ غضب الٰہی سے نجات حاصل کی جا سکے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب