سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(50) مختلف اوقات میں تین طلاقیں

  • 20866
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1427

سوال

(50) مختلف اوقات میں تین طلاقیں
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے شوہر مرزا محمد اقبال ولد میاں جلال دین نے ایک دفعہ جھگڑنے پر مجھے طلاق دی۔ پھر محلہ داروں نے صلح کرا دی پھر کچھ عرصہ بعد دو اکٹھی طلاقیں دے دیں ۔ اس کے بعد پھر صلح ہو گئی اور اب 15/5/99ءکو طلاق ثلاثہ تحریر کر دیں ۔ پھر اس کے بعد ایک تبلیغی مولوی صاحب کے ذریعے 14/7/99ءکو ہمارا نکاح پڑھ دیا گیا کتاب و سنت کی روسے ہماری صحیح راہنمائی کریں (ثمینہ عبد الرحیم مکان نمبر 90 گلی نمبر 60 محمدی محلہ وسن پورہ لاہور)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بشرط صحت سوال مرزا محمد اقبال ولد میاں جلال الدین نے وقفہ بعد وقفہ تین طلاقیں دے دی ہیں جس کی بنا پر ثمینہ عبد الرحیم بنت عبد الرحیم اس پر حرام قطعی ہو چکی ہےپہلی دفعہ شوہر نے ایک  کلمہ طلاق کہا جس کی بنا پر ایک طلاق رجعی واقع ہوئی اس کے بعد دونوں میاں بیوی میں صلح ہو گئی عابد بٹ وغیرہ پڑوسی کی بنا پر باہم رضا مندی ہو گئی دونوں میں علیحدگی نہ ہوئی پھر دوبارہ جھگڑا ہوا تو شوہر نے بیک وقت طلاق طلاق کہا یہ دوسری طلاق رجعی ہے اور مجلس واحدہ کی متعدد طلاقیں ایک طلاق رجعی ہوتی ہیں۔ پھر آپ لوگوں کی صلح ہو گئی اور 15/5/99ء کو جو طلاق نامہ تحریر کیا گیا اور اس میں مجلس واحدہ میں سہ بار طلاق کا ذکر ہے یہ آخری طلاق ہے جس کے بعد رجوع کی گنجائش نہیں۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿الطَّلـٰقُ مَرَّتانِ فَإِمساكٌ بِمَعروفٍ أَو تَسريحٌ بِإِحسـٰنٍ وَلا يَحِلُّ لَكُم أَن تَأخُذوا مِمّا ءاتَيتُموهُنَّ شَيـًٔا إِلّا أَن يَخافا أَلّا يُقيما حُدودَ اللَّهِ فَإِن خِفتُم أَلّا يُقيما حُدودَ اللَّهِ فَلا جُناحَ عَلَيهِما فيمَا افتَدَت بِهِ تِلكَ حُدودُ اللَّهِ فَلا تَعتَدوها وَمَن يَتَعَدَّ حُدودَ اللَّهِ فَأُولـٰئِكَ هُمُ الظّـٰلِمونَ ﴿٢٢٩﴾... سورةالبقرة

"یہ طلاقیں دو مرتبہ ہیں، پھر یا تو اچھائی سے روکنا یا عمدگی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے اور تمہیں حلال نہیں کہ تم نے انہیں جو دے دیا ہے اس میں سے کچھ بھی لو، ہاں یہ اور بات ہے کہ دونوں کو اللہ کی حدیں قائم نہ رکھ سکنے کا خوف ہو، اس لئے اگر تمہیں ڈر ہو کہ یہ دونوں اللہ کی حدیں قائم نہ رکھ سکیں گے تو عورت رہائی پانے کے لئے کچھ دے ڈالے، اس میں دونوں پر گناه نہیں یہ اللہ کی حدود ہیں خبردار ان سے آگے نہ بڑھنا اور جو لوگ اللہ کی حدوں سے تجاوز کرجائیں  وہ ظالم ہیں"

اس آیت کریمہ میں اللہ وحدہ لا شریک نے دوجعی طلاقوں کا ذکر کیا ہے جن میں دوران عدت مرد کو حق رجوع ہے اور اگر اس طلاق کے بعد عدت گزر چکی ہو تو تجدید نکاح ہوتا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَإِذا طَلَّقتُمُ النِّساءَ فَبَلَغنَ أَجَلَهُنَّ فَلا تَعضُلوهُنَّ أَن يَنكِحنَ أَزو‌ٰجَهُنَّ إِذا تَر‌ٰضَوا بَينَهُم بِالمَعروفِ ذ‌ٰلِكَ يوعَظُ بِهِ مَن كانَ مِنكُم يُؤمِنُ بِاللَّهِ وَاليَومِ الءاخِرِ ذ‌ٰلِكُم أَزكىٰ لَكُم وَأَطهَرُ وَاللَّهُ يَعلَمُ وَأَنتُم لا تَعلَمونَ ﴿٢٣٢﴾... سورةالبقرة

"اور جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دو اور وه اپنی عدت پوری کرلیں تو انہیں ان کے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو جب کہ وه آپس میں دستور کے مطابق رضامند ہوں۔ یہ نصیحت انہیں کی جاتی ہے جنہیں تم میں سے اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر یقین وایمان ہو، اس میں تمہاری بہترین صفائی اور پاکیزگی ہے۔ اللہ تعالیٰ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے"

معلوم ہوا کہ اختتام عدت پر رجعی طلاقوں میں نکاح پڑھا جاتا ہے لیکن مذکورہ صورتحال میں یہ مواقع اورChances))ختم ہو چکے ہیں اور تیسری بار طلاق دی جاچکی ہے جس کے متعلق اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿فَإِن طَلَّقَها فَلا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعدُ حَتّىٰ تَنكِحَ زَوجًا غَيرَهُ فَإِن طَلَّقَها فَلا جُناحَ عَلَيهِما أَن يَتَراجَعا إِن ظَنّا أَن يُقيما حُدودَ اللَّهِ وَتِلكَ حُدودُ اللَّهِ يُبَيِّنُها لِقَومٍ يَعلَمونَ ﴿٢٣٠﴾... سورةالبقرة

"پھر اگر اس کو (تیسری بار) طلاق دے دے تو اب اس کے لئے حلال نہیں جب تک وه عورت اس کے سوا دوسرے سے نکاح نہ کرے، پھر اگر وه بھی طلاق دے دے تو ان دونوں کو میل جول کرلینے میں کوئی گناه نہیں بشرطیکہ یہ جان لیں کہ اللہ کی حدوں کو قائم رکھ سکیں گے، یہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں جنہیں وه جاننے والوں کے لئے بیان فرما رہا ہے۔ "

اور وہ اسے اپنی مرضی سے طلاق دے دے یا وہ فوت ہو جائے تو عدت گزارنے کے بعد یہ آپس میں اس شرط پر جمع ہو سکتے ہیں کہ انہیں یقین ہو کہ اب حدود اللہ کی مخالفت نہیں کریں گے اور احکام شرعی نہیں پھلانگیں گے۔ اور یہ دوسرے شوہر سے نکاح بسنے کی نیت سے ہو نہ کہ وقتی اور عارضی نکاح، جو نکاح صرف اس غرض سے کیا جائے کہ کچھ دنوں بعد طلاق لے کر پھر پچھلے شوہر سے نکاح کر لیں تو یہ حلالہ ہے جو شریعت اسلامیہ میں حرام ہے آپ کا بیہقی وغیرہ میں ارشاد گرامی ہے :

"لَعَنَ اللَّهُ الْمُحَلِّلَ ، وَالْمُحَلَّلَ لَهُ"

"حلالہ کرنے اور کروانے والے پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔"

لہٰذا ثمینہ عبد الرحیم مرزا محمد اقبال پر قطعی طور پر حرام ہو چکی ہے ان میں علیحدگی ضروری ہے۔ طلاق ثلاثہ کے بعد جو 14جولائی کو نکاح پڑھا گیا وہ بالکل عبث و حرام ہے اس کی کوئی شرعی حیثیت نہیں۔ نکاح خواں کو بھی اللہ وحدہ لا شریک کے حضور معافی مانگنی چاہیے اور ان دونوں میں بھی تفریق کرادینی چاہیے۔

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

جلد2۔كتاب الطلاق۔صفحہ نمبر 428

محدث فتویٰ

تبصرے