موجودہ دورمیں اکثر عورتیں ناخن بڑھاتی ہیں اور کئی مرد حضرات بھی عورتوں کی طرح ایک انگلی کاناخن رکھ لیتے ہیں اس کا شرعی حکم کیا ہے؟(محمد عباس ،پسرور)
ناخن بڑھانا شرعا ً درست نہیں بلکہ فطرت کے خلاف ہے۔جیسا کہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(بخاری کتاب اللباس باب تقلیم الاظفار(5890)
"فطرت کی پانچ چیزیں ہیں،ختنہ کرنا،زیر ناف مونڈنا،مونچھیں تراشنا،ناخن تراشنا اور بغلوں کے بال اُکھیڑنا۔"
اور انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ:
(صحیح مسلم کتاب الطھارۃ باب خصال الفطرۃ (258)
"ہمارے لیے مونچھیں کاٹنے ،ناخن تراشنے،بغلوں کے بال اکھیڑنے اور زیر ناف بال مونڈنے کا وقت مقرر کیا گیا ہے کہ ہم چالیس راتوں سے زیادہ نہ چھوڑیں۔"
مذکورہ بالا دونوں احادیث سے معلوم ہوا کہ ناخن تراشنا فطرت میں سے ہے اور اس کے لیے 40 راتوں سے زیادہ عرصہ نہیں۔چالیس دن کے اندر اندر ہمیں ضرور ناخن تراشنے چاہیں۔جو لوگ ناخن رکھتے ہیں اور بالخصوص عورتیں انہیں فیشن کے طور پر استعمال کرتی ہیں تو یہ شرعاً حرام ہے اس سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے۔
اسی طرح مرد بھی چاہے ایک ناخن بڑھائیں،تب بھی یہ سنت کے خلاف ہے اور یوں بھی طبی طور پر یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ ناخن کے اندر گندگی کے جراثیم پلتے ہیں جو بذریعہ خوراک ہمارے معدے میں جاکر ہمیں بیمار کرتے ہیں اور اس سے سوائے بیماریوں کے ہمیں کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ان کی چاہے جس قدر صفائی رکھی جائے،تب بھی گندے جراثیموں کا یہاں پہنچنا اور ہمارے پیٹ میں داخل ہونا اتنا مشکل نہیں۔ویسے بھی جس چیز کا فائدہ نہ دنیا میں ہے نہ آخرت میں تو ایسا فضول شوق پالنا حماقت کے سوا کچھ نہیں۔(مجلۃ الدعوۃ جولائی 1998ء)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب