سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(547) اگر کسی حلال جانور کو ذبح کرنا مشکل ہو

  • 20810
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1379

سوال

(547) اگر کسی حلال جانور کو ذبح کرنا مشکل ہو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی جانور ذبح کرتے وقت بھاگ نکلے اور کسی گہری کھائی میں گِر جائے، جہاں سے نکال کر ذبح کرنا مشکل ہو تو اسے کیا کیا جائے، شرعی طور پر اس کے لئے کیا ہدایات ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب کسی جانور کو کسی بھی وجہ سے ذبح کرنا مشکل ہو جائے تو اسے تیر یا نیزے یا گولی سے حلال کرنا جائز ہے، اسے بسم اللہ پڑھ کر مارا جائے، ایسا کرنا ذبح کرنے کی طرح ہو گا، امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: ’’ جب کسی قوم کا کوئی اونٹ بدک جائے اور ان میں سے کوئی شخص خیر خواہی کی نیت سے اسے تیر کا نشانہ لگا کر مار ڈالے تو ایسا کرنا جائز ہے جیسا کہ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث سے معلوم ہوتا ہے انہوں نے اس حدیث کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ہے۔[1]

حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث درج ذیل ہے: ’’ وہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک سفر میں تھے، لشکر میں سے ایک اونٹ بدک کر بھاگ نکلا، ہم میں سے ایک آدمی نے اسے تیر مارا اور وہ رُک گیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس اس کا ذکر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا : یہ اونٹ بھی بعض اوقات جنگلی جانوروں کی طرح بدکتے ہیں، اس طرح اگر وہ تمہارے قابو سے باہر ہو جائیں تو ان کے ساتھ ایسا ہی سلوک کیا کرو۔[2]

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی حلال جانور ، وحشی جانوروں کی طرح حرکتیں کرنے لگے اور قابو سے باہر ہو جائے تو بسم اللہ پڑھ کر جسم کے کسی بھی حصہ کو زخمی کر دیا جائے تو اسے کھانا جائز ہے بشرطیکہ وہ وحشی جانوروں کی طرح حرکتیں کرنے لگے اور بے قابو ہو جائے ۔ صورت مسؤلہ کو بھی اسی پر قیاس کیا جا سکتا ہے کہ اگر کوئی حلال جانور گہری کھائی میں گر جائے ، جہاں سے نکال کر اسے ذبح کرنا مشکل ہو تو بسم اللہ پڑھ کر گولی، تیر یا نیزہ مارا جائے اور اسے کسی بھی جگہ سے زخمی کر دیا جائے تو وہ حلال ہے اور اسے کھانا درست ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1] صحیح بخاری ، الذبائح : باب نمبر ۳۷۔

[2] صحیح بخاری ، الذبائح : ۵۵۴۴۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:473

محدث فتویٰ

تبصرے