السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے ہاں عام طور پر جب چاند عام معمول سے کچھ بڑا طلوع ہو تو کہا جاتا ہے کہ یہ گزشتہ کل کا چاند ہے، کیا چاند کے بڑے ہونے پر اس کے نوزائدہ ہونےکی بنیاد رکھی جا سکتی ہے، کتاب و سنت میں اس کے متعلق کیا ہدایات ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اسلامی مہینے کا آغاز چاند کے بڑے ہونے کو قرار نہیں دیا جا سکتا ، شرعی طور پر اسلامی مہینے کا آغاز تین طریقوں سے ممکن ہے جو حسب ذیل ہیں:
٭ چاند نظر آ جائے جیسا کہ رمضان کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ رمضان کا چاند دیکھ کر روزے رکھو۔‘‘[1]
٭ چاند دیکھنے کی شہادت مل جائے، شہادت کے لئے آدمی کا عاقل ، بالغ اور مسلمان ہونا ضروری ہے ، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگوں نے ماہ رمضان کا چاند دیکھنے کی کوشش کی ، مجھے چاند نظر آ گیا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع دی ، اس اطلاع کے بعد آپ نے خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔[2]
٭ گزشتہ مہینے کے تیس دن مکمل ہونے کے بعد اگلے مہینے کا آغاز ہو جاتا ہے جبکہ گزشتہ مہینے کی انتیس تاریخ کو مطلع صاف ہو نے کی باجود چاند نظر نہ آئے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ مہینہ انتیس کا بھی ہوتا ہے ، جب چاند دیکھو تو روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی عید الفطر کرو، اگر مطلع ابر آلود ہو تو تیس دن پورے کرو۔ ‘‘[3]
شریعت اسلامیہ میں ان تین طریقوں سے اسلامی مہینے کا آغاز کیا جا سکتا ہے، چاند کے چھوٹے یا بڑے ہونے کو اس میں کوئی دخل نہیں۔ ( واللہ اعلم )
[1] صحیح بخاری ، الصوم : ۱۹۰۹۔
[2] ابو داود، الصیام : ۲۳۴۲۔
[3] صحیح مسلم، الصیام : ۱۰۸۰۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب