سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(504) سفید لباس

  • 20767
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 703

سوال

(504) سفید لباس

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں سفید لباس کو پسند اور اسے زیب تن کرتی ہوں، جب کہ مرد حضرات بھی سفید لباس کو پسند کرتے ہیں اور اسے پہنتے ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کی مشابہت اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے، کیا عورتوں کے لئے سفید لباس مردوں سے مشابہت کے ضمن میں آئے گا، اگر ایسا ہے تو کیا اس میں نماز پڑھی جا سکتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 شریعت اسلامیہ میں مردوں کو عورتوں اور عورتوں کو مردوں کی مشابہت اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ چنانچہ حضرت ابن عباس  رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں سے اور مردوں مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔ [1]

لباس کے متعلق خصوصیت کے ساتھ وعید آئی ہے کہ مردوں کو عورتوں کا اور عورتوں کو مردوں کا لباس زیب تن نہیں کرنا چاہیے۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے مرد پر لعنت فرمائی ہے جو عورت کا لباس پہنتا ہے اور ایسی عورت کو بھی ملعون قرار دیا ہے جو مردوں جیسا لباس پہنتی ہے۔[2]

ان احادیث کے پیش نظر عورتوں کو کوئی بھی ایسی ادا اختیار کرنے کی اجازت نہیں جو مردوں کا شعار ہے اور اسی طرح عورتوں کو ایسی کوئی عادت اپنانے کی اجازت نہیں جو عادت مردوں کی علامت اور شعار ہے، اسی طرح کسی بھی عورت کے لئے مردوں کا مخصوص لباس اور کسی بھی مرد کے لئے عورتوں کا مخصوص لباس پہننا جائز نہیں ہے، لیکن اس امر کا جاننا بھی ضروری ہے کہ خصوصیت کا مفہوم کیا ہے؟ خصوصیت صرف رنگ میں نہیں بلکہ رنگ اور صفت دونوں کے مجموعے کا نام ہے ، اس وضاحت کے پیش نظر عورت کے لئے سفید رنگ کا لباس پہننا تو جائز ہے لیکن لباس میں مردوں جیسی تراش خراش اور وضع قطع اختیار کرنا جائز نہیں ہے۔ یعنی جو لباس مردوں کا شعار ہے ، اسے عورتوں کو پہننا جائز نہیں ہے، جب یہ ثابت ہو گیا کہ مردوں کے ساتھ مشابہ مخصوص لباس عورتوں پر حرام ہے تو اس قسم کے لباس میں نماز ادا کرنے کے متعلق اہل علم میں اختلا ف ہے جس کی تفصیل حسب ذیل ہے: ٭ اس قسم کے لباس میں عورت کی نماز درست نہیں کیونکہ واجب الستر اعضاء کا چھپانا شرائط نماز میں سے ہے اور ضروری ہے کہ ساتر لباس ایسا ہو جس کے پہنے کی اللہ نے اجازت دی ہے، اگر اللہ نے اس کی اجازت نہیں دی تو ایسا لباس شرعی طور پر ساتر نہیں ہوگا۔ ٭ اس قسم کے لباس میں نماز جائز ہے کیونکہ ستر تو حاصل ہو چکا ہے جب کہ اس طرح کا لباس پہننے سے گناہ ضرور ہو گا اور گناہ کا معاملہ نماز سے خارج ہے اور یہ گناہ نماز کے ساتھ مخصوص نہیں ہے۔ ہمارے رجحان کے مطابق حرام لباس زیب تن کر کے نماز پڑھنے والا نمازی اس خطرے سے تو دو چار رہے گا کہ اس کی نماز رد کر دی جائے اور شاید وہ شرف قبولیت سے محروم رہے، اس لئے ناجائز لباس میں نماز ادا کرنے سے گریز کرنا ہی بہتر ہے اگرچہ فقہی اعتبار سے شاید فرض کی ادائیگی ہو جائے۔ ( واللہ اعلم)


[1] صحیح بخاری ، اللباس : ۵۸۸۵۔

[2] ابو داود ، اللباس: ۴۰۹۸۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:440

محدث فتویٰ

تبصرے