سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(493) دوران جمعہ ایام آنا

  • 20756
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 725

سوال

(493) دوران جمعہ ایام آنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں مسجد میں جمعہ ادا کرنے کے لئے گئی وہاں مجھے حیض سے دو چار ہونا پڑا، میں نماز سے فراغت تک مسجد میں رہی، کیا اس صورت میں مجھے گناہ ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کے لئے جائز نہیں ہے کہ ناپاکی کی صورت میں مسجد کے اندر جائے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ میں حائضہ اور جنبی کے لئے مسجد کو حلال نہیں سمجھتا ہوں۔‘‘ [1]

اگر عورت کو مسجد میں حیض آ جائے تو اگر وہ اکیلی باہر نکل سکتی ہے تو فوراً مسجد سے باہر آجانا چاہیے اور اگر تنہا مسجد سے نکلنا ممکن نہ ہو تو ایسی صورت میں مسجد میں بوقت مجبوری ٹھہرا جا سکتا ہے اور ایسا کرنے میں امید ہے کہ گناہ نہیں ہو گا، ارشاد باری تعالیٰ سے بھی اس کا اشارہ ملتا ہے، قرآن کریم میں ہے: ’’ اے ایمان والو! نشے کی حالت میں نماز تک نہ جاؤ تا آنکہ تمہیں یہ معلوم ہو سکے کہ تم نماز میں کیا کہہ رہے ہو، اور نہ ہی جنبی نہائے بغیر نماز کے قریب جائے اِلایہ کہ وہ راہ طے کر رہا ہو۔‘‘[2]

اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ معنوی نجاست کے ساتھ مسجد سے گذرا جا سکتا ہے جبکہ اس کے بغیر کوئی چارہ نہ ہو ، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرتے رہو۔ ‘[3]ہمارے رجحان کے مطابق اگر کوئی عورت جمعہ کی ادائیگی کے لئے مسجد میں گئی اور وہاں اسے حیض آ جائے تو اسے فوراً وہاں سے نکل آنا چاہیے، اگر باہر نکلنے کی کوئی صورت نہ ہو تو فراغت تک وہاں بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ نماز وغیرہ ادا نہ کرے۔ ( واللہ اعلم)


[1] ابو داؤد ، الطہارة: ۲۳۲۔

[2] النساء : ۴۳۔

[3] التغابن : ۱۶۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:434

محدث فتویٰ

تبصرے