سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(487) سیہہ حلال ہے

  • 20750
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 4424

سوال

(487) سیہہ حلال ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

خارپشت جسے سیہہ کہا جاتا ہے، اس کے متعلق علماء امت نے کیا فیصلہ کیاہے، یہ حلال ہے یا حرام؟ کتاب و سنت کی روشنی میں فتویٰ درکار ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 خارپشت یعنی سیہہ کے متعلق علماء میں اختلاف ہے، کچھ اسے حرام کہتے ہیں جبکہ اکثر علماء کے نزدیک یہ حلال ہے کیونکہ حیوانات کے متعلق اصل حلت اور اباحت ہے اور ان میں وہی جانور حرام ہیں جنہیں شریعت نے حرام قرار دیا ہے۔ حرام جانوروں کے متعلق کچھ اصول بیان ہوئے ہیں اور اس کی بابت شریعت میں کوئی ایسی دلیل نہیں جس کی بنا پر اسے حرام قرار دیا جائے اور نہ ہی یہ ان اصولوں کی زد میں آتی ہے جو کسی چیز کو حرام قرار دینے کے لئے علماء امت نے وضع کئے ہیں، یہ جانور خرگوش اور ہرن کی طرح نباتات کھاتا ہے اور کچلی سے شکار کرنے والی درندوں میں سے بھی نہیں ہے، البتہ کتب حدیث میں اس کے متعلق ایک حدیث آئی ہے جو درج ذیل ہے:

حضرت نمیلہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا ، ان سے کسی نے خارپشت کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے درج ذیل آیت پڑھ دی: ’’ کہہ دیں، بذریعہ وحی جو احکام میرے پاس آئے ہیں ان میں سے کسی کھانے والے کے لئے کوئی چیز جسے وہ کھانا چاہے میں حرام نہیں پاتا سوائے اس کے کہ وہ مردار ہو یا بہتا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ۔ وہ ناپاک ہے یا وہ فسق کہ اس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا گیا ہو پھر جو شخص مجبور ہو جائے اور وہ سرکشی کرنے والا یا حد سے گزرنے والا نہ ہو تو بے شک آپ کا پروردگار بخشنے والا مہربان ہے۔ ‘‘[1]

مجلس میں موجود ایک بڑی عمر کے آدمی نے کہا: میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس کا ذکر ہوا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ یہ خبیث جانوروں میں سے ایک خبیث جانورہے، یہ سن کر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کہا اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہے تو پھر بات وہی فیصلہ کن ہے جس کا ہمیں علم نہیں۔[2]

اس روایت کے متعلق بعض اہل علم نے کہا ہے کہ خار پشت (سیہہ) خبیث جانور ہونے کی وجہ سے حرام ہے لیکن محققین اہل علم نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے کیونکہ اس کے دو راوی عیسیٰ بن نمیلہ اور اس کا باپ دونوں مجہول ہیں، پھر روایت میں بڑی عمر والے شیخ کے متعلق کوئی علم نہیں کہ وہ کون ہے، اس بنا پر یہ روایت قابل حجت نہیں۔ ہمارے رجحان کے مطابق خارپشت حلال ہے لیکن اگر کسی کا دل اس کے کھانے پر آماد نہ ہو تو الگ بات ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1] الانعام : ۱۴۵۔

[2] ابوداؤد ، الاطعمه : ۳۷۹۹۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:430

محدث فتویٰ

تبصرے