سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(469) چھپکلی کو مارنا

  • 20732
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1703

سوال

(469) چھپکلی کو مارنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے گھر میں بہت چھپکلیاں ہیں، کیا انہیں زہریلی دوائی سے مارا جا سکتا ہے ، کیا انہیں مارنے سے ثواب بھی ملتا ہے، اس کے متعلق ایک حدیث کا حوالہ بھی دیا جاتا ہے ، اس حدیث کی بھی وضاحت کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 چھپکلی ایک موذی جانور ہے، یہ گھروں اور جنگلات میں ہوتا ہے ، اس میں زہر بھی ہوتاہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مارنے کا حکم دیا ہے اور اسے ضرر رساں قرار دیا ہے ۔ چنانچہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے چھپکلی کو قتل کردینے کا حکم دیا ہے اور اسے نقصان دہ جانور کہا ہے۔[1]گرگٹ بھی اسی نسل سے ہے، ایک حدیث میں مزید وضاحت ہے کہ یہ نسل حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہا پر آگ پھونکنے میں شریک تھی۔[2]

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’ جس نے چھپکلی کو پہلی چوٹ میں مارا، اسے اتنا ثواب ہے اور جس نے اسے دوسری چوٹ میں مارا اسے اتنا اتنا ثواب ہے یعنی پہلے سے کم اور جس نے اسے تیسری چوٹ میں مارا ، اس کے لئے اتنا اتنا ثواب ہے یعنی دوسری بار سے بھی کم ۔‘‘ [3]

ایک روایت میں ہے کہ جس نے چھپکلی کو پہلی چوٹ میں مار دیا اس کے لئے ستر نیکیاں ہیں۔[4]

صحیح مسلم کی ایک روایت کے مطابق پہلی چوٹ سے مار دینے میں سو نیکیاں ہیں۔ [5]

مذکورہ ثواب اس مسلمان کے لئے ہے جو جرأت مند اور کامل نشانے والا ہو۔ بہر حال گھروں میں جو چھپکلیاں رہتی ہیں انہیں مارنا چاہیے ، اگر یہ کسی کھانے میں گر جائے تو اس کے زہر کے اثرات سے بہت نقصان کا اندیشہ ہے۔ انہیں زہریلی ادویات سے بھی مارا جاسکتا ہے۔ گھر میں ان کے سد باب کے لئے سپرے وغیرہ بھی چھڑکی جا سکتی ہے۔ بہر حال ان کے مارنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ، بلکہ بعض اوقات انہیں مارنا ثواب کا باعث ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1] صحیح مسلم، السلام : ۲۲۳۸۔

[2] صحیح البخاري ، أحادیث الانبیاء : ۲۳۵۹۔

[3] سنن أبي داؤد ، الادب : ۵۲۶۔

[4] سنن أبي داؤد ، الادب : ۲۵۶۱۱۔

[5] صحیح مسلم، السلام: ۲۲۴۰۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:412

محدث فتویٰ

تبصرے