سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(463) فیملی ڈرائیور کے ساتھ عورت کا سفر

  • 20726
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1138

سوال

(463) فیملی ڈرائیور کے ساتھ عورت کا سفر

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

خواتین کا اپنے فیملی ڈرائیور کے ہمراہ محرم کے بغیر سفر کرنا شرعاً کیا حیثیت رکھتا ہے؟ کچھ عورتیں اپنے چھوٹے بچوں کو ہمراہ لے جاتی ہیں، کیا چھوٹے بچے محرم کے قائم مقام ہو سکتے ہیں؟ کیا تبلیغی سفر کرنا بھی درست نہیں، کتاب و سنت کی روشنی میں تفصیل سے آگاہ کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 کسی خاتون کا محرم کے بغیر سفر کرنا جائز نہیں، خواہ اکیلی ہو یا جماعت کے ساتھ، دوران سفر محرم کا ساتھ ہونا ضروری ہے۔ یہ سفر خواہ کسی دنیاوی غرض کے لئے ہو یا اس سے مقصود تبلیغ کرنا ہو، سر پرست اور محرم حضرات کا اس سلسلہ میں تساہل اور چشم پوشی کرنا درست نہیں، اس سے کئی ایک خرابیاں پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔ عورت خواہ بڑی عمر کی ہی کیوں نہ ہو ، اس کے لئے بھی جائز نہیں کہ اپنے فیملی ڈرائیور کے ساتھ تنہا سفر کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:

’’ کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ تنہائی میں نہیں ہوتا مگر ان دونوں میں تیسرا شیطان ہوتا ہے۔‘‘ [1]

جو حضرات اپنی محرم خواتین کے لئے اس امر کو پسند کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیوث جیسے بد ترین شخص سے یاد کیا ہے۔ ہمارے رجحان کے مطابق اگر کسی خاتون کے ساتھ اس کے نابالغ بچے بھی ہوں تب بھی محرم کے بغیر اس کا سفر کرنا جائز نہیں۔ بچے کسی صورت میں محرم کے قائم مقام نہیں ہو سکتے، جس شخص کے ذریعے ممنوعہ خلوت ختم کی جا سکتی ہے ، اس کا بڑا ہونا ضروری ہے ، اس بنا پر کم سن کا موجود ہونا کافی نہیں۔ خواتین کا یہ تصور کہ اگر انہوں نے اپنے ساتھ کسی بچے کو لے لیا ہے تو خلوت ختم ہو گئی بہت خطرناک اور انتہائی غلط ہے۔ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ’’ اگر کوئی اجنبی مرد کسی اجنبی عورت کے ساتھ کسی تیسرے شخص محرم کے بغیر خلوت کرتا ہے تو بالاتفاق علماء یہ فعل حرام ہے۔ اسی طرح اگر دونوں کے ساتھ کوئی ایسا شخص ہو جس سے اس کی کم سنی کی وجہ سے شرم و حیا نہ کی جاتی ہو تو اس کے ذریعے ممنوعہ خلوت ختم نہیں ہو سکتی۔[2]

خواتین کی جماعت کا اکیلے ڈرائیور کے ساتھ تبلیغی سفر کرنا بھی صحیح نہیں اور مدرسہ کا ناظم بھی اس سلسلہ میں محرم نہیں بن سکتا، خواہ وہ بڑی عمر کا ہی کیوں نہ ہو کیونکہ جس شخص سے نکاح ہو سکتا ہے وہ محرم نہیں ہو سکتا۔ اس بناء پر عورت کا اجنبی مرد یا فیملی ڈرائیور کے ساتھ گاڑی میں سفر کرنا کسی بھی جگہ خلوت اختیار کرنے سے زیادہ خطرناک ہے کیونکہ جس شخص سے نکاح ہو سکتا ہے وہ محرم نہیں ہو سکتا ۔ اس بناء پر عورت کا اجنبی مرد یا فیملی ڈرائیور کے ساتھ گاڑی میں سفر کرنا کسی بھی جگہ خلوت اختیار کرنے سے زیادہ خطرناک ہے کیونکہ وہ عورت کو شہر کے اندر یا شہر کے باہر اس کی رضا مندی یا اس کی رجا کے بغیر کہیں لے جا سکتا ہے، اس سے جو خرابیاں پیدا ہوں گی، وہ مجرد خلوت سے زیادہ خطرناک اور سنگین ہیں، لہٰذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ( واللہ اعلم)


[1] مسند أحمد ص ۱۸ج۱۔

[2] شرح نووي ص ۴۳۴ ج ۱۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:408

محدث فتویٰ

تبصرے