السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا خاوند بہت نیک اور پارسا انسان ہے لیکن میرے والدین کا احترام نہیں کرتا بلکہ انہیں برے الفاظ سے یاد کرتا ہے ، ایسا کرنے سے مجھے بہت تکلیف ہوتی ہے، شریعت مطہرہ کی روشنی میں میرے لئے کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
والدین کا اولاد پر احسان عظیم ہے، لیکن شادی کے بعد خاوند کی اطاعت اور فرمانبرداری بیوی پر فرض ہو جاتی ہے، خاوند کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی نہ کرے، خاوند کا بیوی کے والدین کو خوش رکھنا بھی بیوی کے حقوق میں سے ہے۔ لہٰذا خاوند کو چاہیے کہ وہ بلا وجہ بیوی کے والدین کو سخت سست نہ کہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’ تم اپنی بیویوں سے اچھے انداز کے ساتھ بود و باش اختیار کرو۔‘‘[1]
اس آیت کریمہ کے پیش نظر بیوی کے والدین کے ساتھ حسن سلوک کے ساتھ پیش آنا بھی شامل ہے کیونکہ ایسا کرنے سے بیوی خوش ہو گی۔ خاوند کو چاہیے کہ وہ بیوی کے والدین کے ساتھ جارحانہ رویہ اختیار نہ کرے کیونکہ ایسا کرنے سے بیوی کو تکلیف ہو گی۔ بیوی کو بھی چاہیے کہ اگر اس کے والدین میں کوئی کمی کوتاہی ہے جس کی بنا پر خاوند ان سے اچھا سلوک نہیں کرتا تو اسے اپنے والدین کو اچھے انداز کے ساتھ سمجھانا چاہیے ، اس سلسلہ میں بیوی ہی اچھا کردار ادا کر سکتی ہے۔
ہمارے رجحان کے مطابق اگر والدین اپنی بیٹی کو کسی کام کا حکم دیں لیکن خاوند اس حکم کی بجا آوری پر آمادہ نہیں تو خاوند کی بات کو مانا جائے گا بشرطیکہ خاوند کی بات شریعت کے دائرہ میں ہو، لیکن اگر خاوند اپنی بیوی کو کسی ایسی بات کا حکم دیتا ہے جو شریعت کی خلاف ورزی پر مبنی ہے تو اس صورت میں خاوند کی بھی بات کو نہیں مانا جائے گا۔ ہمارے نزدیک والدین اور خاوند کے حکم میں تعارض ہو تو خاوند کے حکم کو ترجیح ہو گی۔ ( واللہ اعلم)
[1] النساء : ۱۹۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب