سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(437) مسجد میں گندی ہوا چھوڑنا

  • 20700
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1120

سوال

(437) مسجد میں گندی ہوا چھوڑنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مساجد میں بعض اوقات لوگ مولی کھا کر نماز پڑھنے کے لئے آ جاتے ہیں، جن کے منہ سے گندی ہوا آتی ہے اور یہ ہوا دوسرے نمازیوں کے لئے بہت ہی ناگوار ہوتی ہے، کیا مسجد میں بایں حالت آنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 مساجد کو صاف ستھرا اور خوشبو دار رکھنے کا حکم ہے، چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم محلوں میں مساجد بنانے ، انہیں صاف ستھرا رکھنے اور انہیں خوشبو لگانے کا حکم دیتے تھے۔[1]

بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مساجد کی نظافت کے پیش نظر فرمایا کہ اگر کوئی کچا لہسن کھاتا ہے تو اسے چاہیے کہ ہماری مساجد کے قریب نہ آئے۔ [2]

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جو انسان بد بو دار چیز کھاتا ہے ، وہ ہمارے قریب نہ آئے اور نہ ہی وہ ہمارے ساتھ نماز پڑھے۔ ‘‘[3]

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دوران خطبہ فرمایا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں اگر کسی کے منہ سے لہسن یا پیاز کی ناگوار بو آتی تو اسے مسجد سے نکال کر بقیع کی طرف دھکیل دیا جاتا تھا۔[4]

ان احادیث کی بنا پر مسجد میں گندی ہوا چھوڑنا ، مولی ، پیاز ، لہسن کھا کر آنا ، سگریٹ نوشی کر کے ماحول کو گندا کرنا یا بد بودار جرابیں پہننے پر اصرار کرنا جائز نہیں۔ ( واللہ اعلم)


[1] سنن أبي داؤد ، الصلوٰہ: ۴۵۵۔

[2] صحیح البخاري ، الاذان : ۸۵۳۔

[3] ابن ماجہ ، اللباس : ۳۶۴۸۔

[4] صحیح مسلم، المساجد : ۵۶۷۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:390

محدث فتویٰ

تبصرے