سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(436) انگوٹھی کس ہاتھ میں پہنی جائے

  • 20699
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 4950

سوال

(436) انگوٹھی کس ہاتھ میں پہنی جائے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

انگوٹھی کس ہاتھ میں پہنی جائے اور پھر کس انگلی میں اسے پہننا چاہیے ، قرآن و حدیث میں اس کے متعلق کوئی وضاحت ہے تو راہنمائی فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

انگوٹھی دائیں اور بائیں دونوں ہاتھوں میں پہنی جا سکتی ہے البتہ دائیں ہاتھ میں پہننا بہتر ہے اس سلسلہ میں درج ذیل احادیث سے راہنمائی حاصل کی جا سکتی ہے ۔ حضرت ابو سلمہ بن عبد الرحمن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتےتھے۔[1]

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔[2]

شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو ضعیف ابی داؤد میں درج کیا ہے اور اسے شاذ قرار دیا ہے ۔[3]

آپ فرماتے ہیں کہ یسارہ کے بجائے یمینہ کے الفاظ محفوظ ہیں، تاہم بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنی جا سکتی ہے جیسا کہ حضرت نافع کا بیان ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اپنے بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنا کرتے تھے۔[4]

اسے کس انگلی میں پہننا چاہیے ؟ حدیث میں ہے کہ انگشت شہادت اور درمیانی انگلی میں انگوٹھی نہ پہنی جائے جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس اور اس یعنی انگشت شہادت اور درمیانی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا ۔[5]

سب سے چھوٹی انگلی میں انگوٹھی پہننے کا بھی اثبات ہے ۔[6]

اس کے ساتھ والی انگلی میں بھی انگوٹھی پہنی جا سکتی ہے ، ان کے علاوہ کسی بھی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے اجتناب کیا جائے۔ انگوٹھے میں ملنگ ، بہلول اور بے وقوف انگوٹھی پہنتے ہیں، عقل مند آدمی کو تو اس سے گھِن آتی ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1] سنن أبي داؤد: ۴۲۲۶۔

[2] سنن أبي داؤد ، الخاتم : ۴۲۲۷۔

[3] ضعیف أبي داؤد : ۹۰۸۔

[4] سنن أبي داؤد : ۴۲۲۸۔

[5] ابن ماجہ ، اللباس : ۳۶۴۸۔

[6] صحیح مسلم: ۲۰۹۵۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:389

محدث فتویٰ

تبصرے