سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(422) قربانی سے ممنوع انتفاع

  • 20685
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 634

سوال

(422) قربانی سے ممنوع انتفاع

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قربانی سے کس قسم کا انتفاع منع ہےاور کس قسم کا انتفاع جائز ہے ، اس کے متعلق ہمیں تفصیل سے آگاہ کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قربانی کا گوشت خود کھانا ، دوسروں کو کھلانا اور اس کا ذخیرہ کرنا جائز ہے۔ اسی طرح اس کی کھال کو ذاتی مصرف میں بھی لایا جا سکتا ہے لیکن قربانی کی کوئی چیز فروخت کرنا منع ہے۔ اس کی کھال، اس کی اون، اس کے بال، اس کا گوشت اور اس کی ہڈیاں وغیرہ کو بیچا نہیں جا سکتا۔کیونکہ جو چیز اللہ کی راہ میں وقف ہو جائے ، وقف کنندہ اسے فروخت نہیں کر سکتا۔ جیسا کہ حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ھدی اور قربانی کے گوشت کو مت فروخت کرو بلکہ اسے خود کھاؤ، صدقہ کرو اور اس کے چمڑے کو بھی اپنے استعمال میں لاؤ۔ ‘‘[1]

اس حدیث کی سند اگرچہ ضعیف ہے لیکن اس کا معنی صحیح ہے ، دیگر آثار و فرائض سے اس کی تائید ہوتی ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا یہی موقف ہے البتہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اسے فروخت کیا جا سکتاہے لیکن اس کے عوض ملنے والی رقم کو صدقہ کر دیا جائے، لیکن صحیح موقف یہی ہے کہ قربانی کی کسی چیز کو فروخت کرنا صحیح نہیں ۔ کھال وغیرہ اگر کسی کو دے دی جائے تو وہ اسے فروخت کر کے اس کی قیمت اپنے استعمال میں لا سکتا ہے۔ اسی طرح قربانی کے گوشت سے قصاب کی اجرت نہیں دی جا سکتی اور نہ ہی اس کی کھال بطور اجرت دی جا سکتی ہے۔ چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا تھا: ’’ قربانی کا گوشت ، اس کی کھالیں اور ان کے اوپر والی چادریں غرباء میں تقسیم کر دی جائیں، اس کے علاوہ قصاب کو بطور اجرت اس سے کچھ نہ دیا جائے۔‘‘ [2]ایک روایت میں صراحت ہے کہ ہم قصاب کو ذبح کرنے اور گوشت بنانے کی اجرت اپنی طرف سے دیتے تھے۔ [3] (واللہ اعلم)


[1] مسند أحمد ص ۱۵ج۴۔

[2] صحیح البخاري، الحج : ۱۷۱۷۔

[3] صحیح مسلم، المناسك : ۱۳۱۷۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:370

محدث فتویٰ

تبصرے