السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عرض خدمت ہے کہ میری عمر تقریباً 30 سال ہے ۔ میرا عقیقہ نہیں ہو سکا مجھے ایک عالم صاحب نے بتایا ہے کہ جس کا عقیقہ نہ ہوا ہو وہ بچہ گروی رہتا ہے لہٰذا میں آپ سے التماس کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے لکھیں کہ کیا میں گروی ہوں جب تک عقیقہ نہ کروں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عالم صاحب کی بات درست ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے :
«اَلْغُلاَمُ مُرْتَهَنٌ بِعَقِيْقَتِه تُذْبَحُعَنْهُ يَوْمَ السَّابِعِ ، وَيُسَمّٰی ، وَيُحْلَقُ رَأْسُهُ ۔ رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِیُّ وَأَبُوْدَاودَ وَالنَّسَائِیُّ لٰکِنَّ فِیْ رِوَايَتِهِمَا رَهِيْنَةٌ بَدلَ مُرْتَهَنٍ»(مشكوة المصابيح ص1208 ج2 ح4153)
’’لڑکا اپنے عقیقہ کے ساتھ گروی ہے اس کی طرف سے ساتویں دن ذبح کیا جائے اس کا نام رکھا جائے اور اس کا سر مونڈھا جائے۔ روایت کیا اس کو احمد ترمذی ابوداود اور نسائی نے لیکن ان دونوں کی روایت میں مُرْتَهنٌ کی بجائے رهینة کا لفظ ہے‘‘ الخ
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب