سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(393) پدری بہن کی بیٹی سے نکاح کرنا

  • 20654
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 839

سوال

(393) پدری بہن کی بیٹی سے نکاح کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کوئی انسان اپنی پدری بہن کی بیٹی سے نکاح کر سکتا ہے، اگر نہیں کر سکتا تو اس کی کیا دلیل ہے، وضاحت کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن کریم نے محرمات کو تفصیل سے بیان کیا ہے، ان میں کچھ خونی رشتے ہیں اور کچھ سسرالی ، جبکہ کچھ رشتے دوھ پینے سے حرام ہو جاتے ہیں۔ جو رشتے خون کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں ان میں ایک بہن کی بیٹی بھی ہے۔ چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’ تم پر تمہاری مائیں، تمہاری بیٹیاں ، تمہاری بہنیں ، تمہاری پھوپھیاں، خالائیں ، بھائی کی بیٹیاں اور بہن کی بیٹیاں حرام ہیں۔‘‘ [1]

اس آیت کریمہ میں ’’ بنت الاخت ‘‘ بہن کی بیٹیاں عام ہیں، خواہ حقیقی بہن کی بیٹیاں ہوں یا پدری یا مادری بہن کی بیٹیاں ہوں۔ لہٰذا ہمارے رجحان کے مطابق مطلق طور پر بھانجی حرام ہے خواہ وہ حقیقی بہن کی بیٹی ہو، یا پدری بہن کی یا مادری بہن کی ، اس میں خصوصیت کی کوئی دلیل نہیں لہٰذا اسے عموم پر ہی رکھا جائے گا۔ ( واللہ اعلم)


[1] النساء: ۲۳۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:346

محدث فتویٰ

تبصرے