سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(392) عرصہ دراز تک خاوند کا بیوی سے الگ رہنا

  • 20653
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 915

سوال

(392) عرصہ دراز تک خاوند کا بیوی سے الگ رہنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا خاوند بیرون ملک گیا، وہ میرا اور اپنے بچوں کا خرچہ بھی نہیں بھیجتا ، کیا مدت دراز تک الگ رہنے سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے یا طلاق دینے سے ہی علیحدگی ہو گی؟ کتاب و سنت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شرعی شروط کے ساتھ جب عقد نکاح ہو جائے تو وہ نکاح صحیح ہے اور اپنی اصل پر باقی رہتا ہے خواہ میاں بیوی کے درمیان عرصہ دراز تک علیحدگی رہے۔ شرعی طور پر چار صورتوں میں میاں بیوی کے درمیان علیحدگی ہوتی ہے، جو حسبِ ذیل ہیں:

1             طلاق:  جب خاوند بقائمی ہوش و حواس طلاق دے دے اور عدت گزر جائے تو نکاح ختم ہو جاتا ہے، اس طرح دونوں میاں بیوی ایک دوسرے سے الگ ہو جاتے ہیں۔

2             وفات:  جب خاوند فوت ہو جائے تو بھی عدت وفات گزرنے کے بعد بیوی کو عقد ثانی کرنے کی اجازت ہے۔

3             خلع:  جب بیوی، خاوند سے تنگ ہو اور خاوند اسے طلاق نہ دیتا ہو تو خلع کے ذریعے علیحدگی عمل میں آ سکتی ہے ، ایک حیض عدت گزارنے کے بعد عورت آگے نکاح کر سکتی ہے۔

4             لعان :  جب خاوند، بیوی پر تہمت لگاتا ہے لیکن اس کے پاس گواہ وغیرہ نہیں ہیں تو لعان کیا جاتا ہے، جس کی تفصیل سورۃ النور ( آیت نمبر ۶۔۹) میں ہے۔ لعان کے بعد بھی ہمیشہ کے لئے علیحدگی عمل میں آ جاتی ہے۔

صورت مسؤلہ میں اگرچہ خاوند مدت دراز تک بیوی سے الگ رہا ہے اور خرچہ بھی نہیں دیتا تاہم اس سے طلاق یا علیحدگی نہیں ہو گی۔ البتہ عورت ، عدالت کی طرف رجوع کر کے اپنا معاملہ حل کر سکتی ہے، صرف علیحدہ رہنے سے میاں بیوی کے درمیان علیحدگی نہیں ہو گی۔ ( واللہ اعلم)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:346

محدث فتویٰ

تبصرے