السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے اپنی بیوی کو اس کے ناروا رویے کے پیش نظر ایک طلاق دی ، وہ ناراض ہو کر میکے چلی گئی ، میں نے فون پر دوران عدت رجوع کر لیا لیکن میرے سسر اس رجوع کو نہیں مانتے بلکہ میری طلاق کو بنیاد بنا کر میری بیوی کے عقد ثانی کے لئے آگے کسی سے بات شروع کر دی ہے ، ایسے حالات میں میرے لئے کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر بیوی کا خاوند کے ساتھ رویہ درست نہیں تو طلاق دینے سے پہلے چند ایک مراحل ہیں، خاوند کو چاہیے کہ پہلے ان کو عمل میں لائے پھر اگر حالات درست نہ ہوں تو آخری چارہ کار طلاق ہے۔ اگرچہ شریعت نے اسے ناپسندیدہ قرار دیا ہے تاہم ناگزیر حالات میں طلاق دینے کی اجازت ہے اور طلاق دینا خاوند کا حق ہے جسے وہ بامر مجبوری استعمال کر سکتا ہے جیسا کہ صورت مسؤلہ میں خاوند نے اس حق کو استعمال کیا ہے، اب اس طلاق کے بعد دوران عدت اسے رجوع کا حق ہے۔ جیسا کہ ارشادِباری تعالیٰ ہے: ’’ ان کے شوہر تعلقات درست کر لینے پر آمادہ ہوں تو وہ اس عدت کے دوران میں پھر اپنی زوجیت میں واپس لینے کے زیادہ حقدار ہیں۔ ‘‘[1]
اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ جس طرح خاوند کو اللہ تعالیٰ نے طلاق دینے کا حق دیا ہے، اسی طرح اسے طلاق کے بعد دوران عدت رجوع کر لینے کا حق بھی دیا ہے، لیکن یاد رہے کہ خاوند صرف دو مرتبہ حق رجوع استعمال کر سکتا ہے ۔ جو شخص دو مرتبہ طلاق دے کر اس سے رجوع کر چکا ہو، پھر وہ اپنی عمر میں جب کبھی تیسری طلاق دے گا تو پھر رجوع نہیں کر سکے گا بلکہ وہ عورت مستقل طور پر اس سے جدا ہو جائے گی۔
بہر حال سائل کو پہلی طلاق کے بعد رجوع کا حق ہے جو اس نے استعمال کر لیا ہے، بیوی کے والد کو درمیان میں حائل نہیں ہونا چاہیے ، اگر پہلی اور دوسری طلاق کے بعد عدت گزر جائے تب بھی تجدید نکاح سے رجوع ہو سکتا ہے۔ قرآن کریم نے عورت کے سرپرست حضرات کو تنبیہ کی ہے کہ وہ اس ’’ حق رجوع‘‘ کے درمیان رکاوٹ نہ بنیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’ اور جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت پوری کر لیں تو انہیں ان کے خاوندوں سے نکاح کرنے سے مت روکو جب کہ وہ آپس میں دستور کے مطابق رضا مند ہوں۔‘‘[2]
اس آیت کی روشنی میں سر پرست حضرات کو چاہیے کہ وہ اسے عزت نفس کا مسئلہ نہ بنائیں اور خاوند نے اگر رجوع کر لیا ہے تو بیٹی کا گھر آباد ہونے میں رکاوٹ نہ بنیں۔ ( واللہ اعلم)
[1] البقرة: ۸۷۔
[2] البقرة: ۲۳۲۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب