سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(387) دورانِ حمل طلاق

  • 20648
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 690

سوال

(387) دورانِ حمل طلاق

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور وہ حالت حمل میں تھی ، اب مجھے پتا چلاہے کہ دوران حمل دی گئی طلاق واقع نہیں ہوتی، کیا واقعی حمل میں دی گئی طلاق نہیں ہوتی۔ اسی کے متعلق وضاحات فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 دوران حمل طلاق دینا جائز و مباح ہے اور حمل میں دی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ قرآن کریم نے اس کی عدت وضع حمل بیان کی ہے ، ارشادباری تعالیٰ ہے: ’’ اور حاملہ عورتوں کی عدت کی حد یہ ہے کہ ان کا وضع حمل ہو جائے۔ ‘‘[1]

اگر دوران حمل دی گئی طلاق واقع نہ ہوتی تو اللہ تعالیٰ کو اس کی عدت بتانے کی چنداں ضرورت نہ تھی۔ اس کے علاوہ حدیث میں نص ہے چنانچہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں؟ ’’ پھر اسے حالت طہر یا حالت حمل میں طلا ق دو ۔‘‘ [2]

اس روایت میں صراحت ہے کہ دوران حمل طلاق دی جا سکتی ہے اور اس حالت میں طلاق دینے سے طلاق ہو جاتی ہے، یہبات لوگوں میں غلط مشہور ہو چکی ہے کہ دوران حمل دی گئی طلاق واقع نہیں ہوتی یا شریعت میں اس انداز سے طلاق دینا منع ہے۔ بہر حال حالت حمل میں طلاق دینا جائز ہے اور اس طرح طلاق دینے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے نیز اس کی عدت وضع حمل ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1] الطلاق: ۳۔

[2] ابو داود ، الطلاق : ۲۱۸۱ ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:342

محدث فتویٰ

تبصرے